تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کی جانب سے تہران پر نئی پابندیاں عائد کیے جانے کو وحشیانہ قرار دیا ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق صدر روحانی نے کہا کہ امریکی اقدامات کے نتیجے میں ایران کو 150 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ایرانی عوام وائٹ ہاؤس کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کریں۔ تہران میں کورونا وائرس کے خلاف قومی جدوجہد کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حکومت پر تنقید کرنے والوں سے کہا کہ اگر عوام نے خامیوں اور مسائل پر ملامت کرنی ہے تو اس کی ذمے دار واشنگٹن انتظامیہ ہے۔ کوئی بھی اپنے سیاسی مفادات کے لیے ایرانی عوام کو گمراہ نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کی براہ راست ذمے داری امریکا کی ایران مخالف پالیسیاں ہیں۔ ایرانی صدر نے مزید کہا کہ امریکا نے ایران پر بدترین مظالم ڈھاتے ہوئے ادویہ اور اشیائے کوخور و نوش کی بھی غیرقانونی اور غیر انسانی پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔ یہ سب کسی دہشت گردانہ اقدام سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے وائٹ ہاؤس میں اس طرح کے وحشیانہ پن کے حامل لوگوں کو کبھی نہیں دیکھا۔ دریں اثنا عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے تہران میں ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ملاقات میں علاقے میں امن و استحکام اور تعلقات کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔ عراقی وزیر خارجہ اپنے دورے میںدیگر ایرانی عہدے داروں سے بھی ملاقات کریں گے۔ دوسری جانب ایرانی اخبار کیھان نے عراق کے شیعہ رہنما علی سیستانی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے حالیہ بیان پر کڑی تنقید کی ہے، جس میں انہوں نے اقوام متحدہ کی زیر نگرای عراق میں آزادانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد پر زور دیا تھا۔