ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) روس نے اعلان کیا ہے کہ آیندہ ماہ ایران پر اقوام متحدہ کی اسلحہ سے متعلق پابندی ختم ہونے کے بعد وہ تہران کے ساتھ فوجی تعاون کو فروغ دے گا۔ روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریاکوف نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے ذریعے ایران پر عائد پابندیاں 18 اکتوبر کو ختم ہوں گی، اس کے بعد دونوں ملکوں کے مابین تعاون کے نئے مواقع پیدا ہوں گے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایران کے ساتھ فوجی تعلقات قائم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کے حالیہ اقدام سے ایران اور روس کے تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ساتھ ہی تکنیکی اور عسکری شعبے میں ایران اور روس کے مابین تعاون، فریقین کی ضروریات کے مطابق پرامن ماحول اور امریکی دباو کے بغیر آگے بڑھے گا۔ روسی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم امریکی پابندیوں سے خوفزدہ نہیں ہیں۔ ہم ان کے عادی ہیں اور ان پابندیوں سے ہمارا انداز تبدیل نہیں ہو گا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیاں یکطرفہ طور پر بحال کردی ہیں اور یورپی ممالک پر عمل کرانے کے لیے دباؤ بڑھانا شروع کردیا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیریس نے سلامتی کونسل کے نام ایک خط میں کہا ہے کہ غیر یقینی کی صورتحال کی بنا پر ایران کے خلاف پابندیوں کا از سر نو نفاذ کے لیے فی الحال کوئی اقدام نہیں کرسکتے ۔