نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ امریکی مطالبے پر ایران پر دوبارہ پابندیاں اس وقت تک نہیں لگا سکتی، جب تک سلامتی کونسل اس کی منظوری نہ دے دے۔ انتونیو گوتیریس کی جانب سے سلامتی کونسل کے صدر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک غیر یقینی صورتِ حال ہے۔ ایسی بے یقینی میں سیکرٹری جنرل کوئی قدم نہیں اٹھا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ایران پر پابندیوں کی صورتحال کے حوالے سے سلامتی کونسل کی وضاحت اب تک نہیں آئی ہے، چنانچہ وہ پابندیوں پر عمل کی نگرانی کے لیے ماہرین کے پینل کے تقرر جیسا کوئی تعاون فراہم نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران سے پابندیاں ہٹانے کی قرارداد کو واپس لیا ہے یا نہیں، جو 2015ء میں ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کی بنیاد تھی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی تمام پابندیاں بحال ہو گئی ہیں، لیکن جوہری معاہدے میں شامل ممالک اس اقدام کی حمایت نہیں کر رہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ معاملہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ایک تنازع بن کر ابھر سکتا ہے جو اس سال کورونا وبا کی وجہ سے آن لائن ہو رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ہفتے کی شام جاری کیے گئے بیان میں ایران کو دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے اور یہود دشمن ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر دوبارہ پابندیوں کا اطلاق ہفتے کی شام سے ہو گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے اس فیصلے سے ایک ماہ قبل سلامتی کونسل کو باضابطہ طور پر خط لکھ کر آگاہ بھی کیا تھا، لیکن 15 رکنی سیکورٹی کونسل کے بیشتر ارکان ان امریکی اقدامات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کر چکے ہیں۔گزشتہ ماہ امریکا نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرانے کے لیے سیکورٹی کونسل میں قرارداد بھی پیش کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔