عدالت عظمیٰ نے نیب کی گرفتار یوں پر سوالات اٹھا دیے

342

اسلام آباد (صباح نیوز)عدالت عظمیٰ نے فرد جرم عاید ہونے کے بعد قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے لوگوں کو گرفتار کرنے پر سوالات اٹھا دیے۔ عدالت نے استفسارکیا کہ جب ملزم ٹرائل کا سامنا کر رہا ہے تو گرفتاری کیوں ہونا چاہیے؟ جسٹس منیب اختر نے
ریمارکس دیے کہ کیا صرف اس لیے گرفتار کرنا ہے کہ نیب کے پاس گرفتاری کا اختیار ہے۔ عدالت نے کرپشن کیس کے ملزم ندیم قادر کھوکھر کو عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب وکیل سے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے ایف بی آر کے انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ میں 13سال سے ایکٹنگ چارج پر کام کرنے والے محمد اسلم خان کومستقل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ایف بی آر کی اپیل خارج کر دی ۔ معاملہ کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ایف بی آر حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ملازم کو اتنے عرصے تک ایکٹنگ چارج پر رکھنا آپ کی غلطی ہے آپ ذمہ دار ہیں، کلکٹر، ڈپٹی کلکٹر یہ سب آرام سے بیٹھے ہوئے ہیں، ان ساری چیزوں کو نوٹ کریں گے اور فیصلے میں لکھ دیں گے،2007ء سے ایک شخص کام کر رہا ہے اور اس کو اب تک ایکٹنگ چارج کی وجہ سے پروموشن نہیں ملی،آپ کے پاس قانون موجود تھا تو اس پر ایکشن کیوں نہیں لیا۔