ایران کیخلاف پابندیاں بحال یورپ امریکا آمنے سامنے

342

 

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران پر عائد اقوام متحدہ کی سابقہ پابندیاں بحال کرنے پر یورپ اور امریکا آمنے سامنے آگئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق واشنگٹن حکومت برطانیہ، فرانس، جرمنی اور دیگر یورپی ممالک کی سخت مخالفت کے باوجود ’اسنیپ بیک ‘ متنازع طریقے کے ذریعے ایران پر عالمی پابندیاں بحال کردی ہیں اور یہ معاملہ امریکا اور اس کے عسکری اتحادیوں کے مابین خلیج پیدا کر رہا ہے ۔ اس سلسلے میں تینوں ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نام مشترکہ خط لکھا ہے،جس میں ایران کے خلاف بین الاقوامی سطح پر پابندیوں میں نرمی پر متحد ہونے کا اعلان کیا گیاہے۔ خط میں واضح کیا گیا کہ ایران کے خلاف دوبارہ پابندیوں کا نفاذ عالمی قانون کی خلاف ورزی ہوگا۔ دوسری جانب امریکی سینیٹ کے 6ارکان نے مطالبہ کیا ہے کہ رواں سال کے آغاز پر جاری حکم نامے کے تحت ایران میں تمام مالیاتی سیکٹروں پر پابندیاں عائد کی جائیں۔ صدر ٹرمپ کو بھیجے گئے خط پر دستخط کرنے والوں میں سینیٹرز ٹوم کوٹن، جان کورنن، ٹیڈ کروز، مارکو روبیو، رک اسکوٹ اور ٹوم ٹیلی شامل ہیں۔ 10جنوری کو ٹرمپ نے حکم نامے پر دستخط کیے تھے،جس کے تحت امریکی وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کو ایرانی معیشت کے مزید سیکٹروں پر پابندیاں عائد کرنے کی اجازت ہوگی۔ خط میں کہا گیا کہ ایرانی بینک مالیاتی لین دین کی کمپنی سوئفٹ کے نیٹ ورک کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ ادھر امریکی بحریہ نے آبنائے ہرمز کے راستے ایک طیارہ بردار بحری جہاز اور ایک جنگی جہاز ۔ جنگی و دفاعی امور کے کمانڈر ایڈمرل جم کرک نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہماری تیاریاں پورے عروج پر ہیں۔ طیارہ بردار جہاز نمٹز کی سربراہی میں ایک قافلہ امریکی اتحادیوں کو تربیت دینے اور داعش کے خلاف کارروائی کے لیے روانہ ہوا ہے،جس میں 2گائیڈڈ اور تباہ کن کروز میزائل شامل ہیں۔