دادو (نمائندہ جسارت) دادو میں ضلعی انتظامیہ کی ملی بھگت اور کرپشن کے باعث انسانی جانیں داؤ پر لگ گئیں شہر کے مختلف علاقوں میں غیرقانونی پیٹرول پمپ کھل گئے، درجنوں پیٹرول پمپس پر پابندی شدہ ایرانی تیل کی فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے شہر کے مختلف علاقوں سیال بند، پانچ موڑ، سیال موری سمیت دیگر علاقوں میں پولیس کی سرپرستی میں پابندی شدہ ایرانی تیل کی فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے گھاسلیٹ کے ڈیپو کے اجازت نامے پر بااثر افراد نے پیٹرول پمپ تعمیر کروا دیے جبکہ متعدد پیٹرول پمپ محکمہ ہائی ویز کی سرکاری زمین پر قبضہ کرکے تعمیر کردیے گئے ہیں۔ دادو کے شہریوں نے کہاکہ دادو کے مورو روڈ پر آفتاب پیٹرولیم کے نام سے چلنے والے پیٹرول پمپ کو ڈپٹی کمشنر دادو نے گھاسلیٹ کے فروخت کی اجازت دی، جس کے بعد بااثر سی آئی اے پولیس دادو کے انچارج افتخار جمالی اور اس کے بھائی نے محکمہ ہائی ویز کی سرکاری زمین پر قبضہ کرکے گھاسلیٹ کی فروخت کے بجائے پیٹرول اور ڈیزل کی فروخت شروع کردی ہے۔ ایرانی تیل کی سرعام فروخت کے باعث اوگرا کو ماہانہ اربوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شہریوں نے حکومت پاکستان اوگرا سمیت ڈپٹی کمشنر دادو سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔