اسلام آ باد ( مانیٹر نگ ڈ یسک)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے جہاں بہت سی کامیابیاں سمیٹی ہیں وہیں یہ عالمی ادارہ فلسطین اور کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ایک بیان میںانہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان 25 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران مسئلہ کشمیر پر بات کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے خطاب میں مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ نے کیسے نظر انداز کیا اس پر بات ہو گی۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نہتے کشمیریوں پر گزشتہ 7 دہائیوں سے طاقت کا استعمال کر رہا ہے تاہم طاقت کے استعمال سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھارتی حکمت عملی مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور حکمت عملی کی ناکامی کی آوازیں بھارت کے اندرہی سے اٹھ رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے یکطرفہ قوانین اور بندشوں کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دبانا چاہا، 5 اگست 2019 ء کے بعد
کشمیریوں پر جو مظالم ڈھائے گئے اس کی مثال نہیں ملتی۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت وقتی طور پر آواز دبانے میں کامیاب تو ہو سکتا ہے مگر ان مظالم سے مسئلہ حل نہیں ہو گا بلکہ بھارتی اقدامات کی وجہ سے آج کشمیریوں میں اشتعال پایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج مقبوضہ کشمیر میں آزاد کشمیر کا پرچم لہرایا جا رہا ہے، وہاں شہیدوں کو پاکستان کے پرچم میں لپیٹ کر دفن کیا جارہا ہے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں نے بھارت کے یکطرفہ فیصلوں کوقبول نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر کا مسئلہ ہر فورم پر اٹھاتے رہیں گے، آج عالمی فورمز پر مسئلہ کشمیر کو زیر بحث لایا جا رہا ہے۔وزیر خارجہ نے بتایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس کے سائیڈلائن میں ان کی دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں ہوئیں اور ان دو طرفہ ملاقاتوں میں بھی مسئلہ کشمیر زیربحث آیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے یورپین یونین کی سفیر سے اپنی ملاقات کے دوران بھی یہی کہا کہ یورپی یونین تو انسانی حقوق کی علمبردار ہے ان کو کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آواز اٹھانی چاہیے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ریکوڈک کے معاملے میں کامیابی پر سب کو مبارکباد دیتا ہوں، اس سے پاکستان کو وقتی طور پر ایک بہت بڑا ریلیف ملا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے جہاں معیشت دباؤ میں ہے، ان حالات میں یہ ایک بہت بڑا ریلیف ہے۔سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے بہت گہرے تاریخی تعلقات ہیں اور ہمارا ایک جذباتی لگاؤ بھی ہے۔کورونا وائرس کی صورتحال میں بہتری پر بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اللہ کا کرم ہے کہ کورونا کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، وزیر اعظم کی سربراہی میں این سی او سی سمیت ہمارے تمام متعلقہ اداروں نے کورونا وبا کے حوالے سے کامیابی حاصل کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تعلیمی ادارے کھول دیے ہیں وہاں بھی ہمیں معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہو گا۔انہوں نے باور کرایا کہ طبی ماہرین بار بار اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ موسم سرما میں کورونا کی دوسری لہر آسکتی ہے، ہمیں احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے رہنا ہوگا تاکہ ہم غفلت کے مرتکب نہ ہوں۔