اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ لوگ چاہتے ہیں کہ جو تبدیلی آئی تھی اس کو تبدیل کیا جائے، پاکستان کے عوام کو اے پی سی سے ریلیف ملے گا، حکومت جیسے بھی سلیکٹڈ ہوکر آئی تھی وہ آج عوام کی طاقت کھو چکی ہے، آج ملک کی اکثریت یہ چاہتی ہے کہ حکومت گھر جائے، آج ہر آدمی ہم سے سوال کرتا ہے کہ حکومت سے کب جان چھڑوائیں گے ہم سے غلطی ہوگئی ہم نے ووٹ ڈال دیا، اے پی سی کا بڑا اعلان یہی ہے کہ اپوزیشن متحدہے اور اس کا ایک متفقہ لائحہ عمل ہے اور وہ اس پر چلے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انسداددہشت گردی بل میں تفتیشی افسر کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ پاکستان کے کسی بھی شخص کے ٹیلی فون ٹیپ کر سکے، اس کا پیچھا کرسکے اور اس کے کمپیوٹر کو ہیک کر سکے، میرے خیال میں یہ قانون سازی عدالت عظمیٰ میں چیلنج ہونی چاہیے اور ہمیں اس کو کرنا پڑے گا، ہمارے حساب سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن کے 190 اور حکومت کے 187 ارکان موجود تھے، اس کے بعد بھی لوگ آئے ہیں اس لیے ہم نے بار بار کہا کہ ووٹنگ کروائیں تاہم ایسا نہیں کروایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اصولی بات کی ہے، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے 14 بلز تھے جن میں سے 7 ہماری میجر ترامیم سے پاس ہوئے۔ حکومت کو تھوڑا تحمل سے کام لینا چاہیے وہ ہماری بات سنے۔