اسلام آباد (آن لائن) احتساب عدالت نے آصف زرداری کی 3 مقدمات پارک لین، منی لانڈرنگ اور ٹھٹہ واٹر سپلائی میں ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ نیب نے آصف زرداری کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کردی، آصف زرداری کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور، آصف زرداری کے وکیل کی جانب سے احتساب عدالت کو بتایا گیاہے کہ چیئرمین نیب کے پاس ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ احتساب عدالت نے آصف زرداری کی نیب راولپنڈی کی طرف سے توشہ خانہ ریفرنس میں 3 گاڑیاں منجمد کرنے کے احکامات کوکالعدم قرار دینے اور گاڑیاں واپس کرنے کے نیب احکامات کو عارضی طور پر روکنے کی درخواست پر جواب کیلیے نیب کو 24 ستمبر کیلیے نوٹس جاری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں آصف زرداری کی 3 مقدمات میں ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پر کیس کی سماعت کورٹ روم نمبر 2 کے جج اعظم خان نے کی آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے کیس کی پیروی کی جبکہ نیب کی طرف سے سردار مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔ فاروق نائیک نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین نیب کے پاس ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا اختیار ہی نہیں۔ ٹھٹھہ واٹرسپلائی ضمنی ریفرنس میں آصف علی زرداری کو کبھی طلب نہیں کیا گیا، ان سے اس کیس میں کوئی انکوائری یا انویسٹی گیشن بھی نہیں ہوئی۔ ضمنی ریفرنس صرف نیب کی بدنیتی ہے اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، عدالت ضمنی ریفرنس میں زرداری کی طلبی کا نوٹس واپس لے۔ اس موقع پر جج اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ آپ جو کہہ رہے ہیں اس کی کوئی عدالتی نظیر بتائیں جس پر فاروق نائیک کیجانب سے عدالت عظمیٰ اورلاہور ہائیکورٹ کے فیصلوں کے حوالے دیے گئے۔ فاروق نائیک کے دلائل مکمل ہونے کے بعد نیب کی طرف سے سردار مظفر عباسی نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ کہیں پر کسی قانون میں نہیں لکھا کہ ضمنی ریفرنس دائر نہیں ہو سکتا۔ نیب نے زرداری کو مئی 2019 میں بھیجا گیا نوٹس عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ آصف زرداری نے نوٹس کے جواب میں تحریری جواب دینے کا کہا تھا آج تک کوئی جواب نہیں دیا۔ عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔