لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت اور 2 بڑی جماعتیں میچ فکسنگ کرتی ہیں ۔ تینوں بڑی جماعتیں بین الاقوامی ایجنڈے پر ایک ہیںاور مل کر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی کے قانون بناتی ہیں۔یہ پارٹیاں ایف اے ٹی ایف کے لیے قانون سازی پر ایک ہوسکتی ہیں تو جنسی درندوں کو نشان عبرت بنانے کے لیے کیوں متحد نہیں ہوتیں۔ حکمران اپنے بنگلوںاورائر کنڈیشن کمروں میں بیٹھے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم تبدیلی لائے ہیں۔عوام جب بھی حکمرانوں سے تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہیں حکمران کسی چیف سیکرٹری ،آئی جی یا پولیس آفیسر کو تبدیل کردیتے ہیں ۔تبدیلی چھوٹے ملازمین کے تبادلوں سے نہیں حکمرانوں کو بدلنے سے آئے گی۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں ماؤں بہنوں بیٹیوں کی عزت محفوظ نہیں ہے۔جس پاکستان میں بچے اور بچیاں محفوظ نہیں ہیں، ایسے ماحول میں حکمرانوں کو شرم آنی چاہیے۔جماعت اسلامی پاکستان کے 22 کروڑ عوام ، ماؤں بہنوں بیٹیوں کے تحفظ کی بات کرتی ہے ۔ ایک بہن حکومت اور ریاست کو اپنی حفاظت کے واسطے دیتی رہی مگر حکومت اور ریاست ایک بے بس بیٹی اور بہن کو تحفظ نہیں دے سکی۔ جنسی درندوں کو سر عام پھانسی پر لٹکایا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی وسطی پنجاب کے زیر اہتمام موٹر وے واقعے کے خلاف وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کے سامنے دیے گئے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔دھرنے سے سیکرٹری جنرل امیر العظیم ،نائب امیر لیاقت بلوچ ،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم ،علامہ ابتسام ا لٰہی ظہیر ،پنجاب وسطی کے امیرجاوید قصوری ،پنجاب وسطی کے سیکرٹری جنرل حافظ بلال قدرت بٹ ،جے آئی یوتھ کے صدر زبیر احمد گوندل ،لاہور کے امیر ذکر اللہ مجاہدنے بھی خطاب کیا۔دھرنے میں عورتوں اور بچوں نے بھی ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور سیکرٹری جنرل شمالی پنجاب اقبال احمد خان بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ270 دن گز رگئے عوام وزیر اعلیٰ پنجاب سے پوچھتے ہیں کہ آپ نے اب تک کچھ سیکھا ہے یا ابھی سیکھ رہے ہیں۔اگر 2 سال میں بھی آپ کچھ نہیں سیکھ سکے توآپ جیسے نااہلوں کو حکمرانی کا کوئی حق نہیں ۔انہوں نے کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ6 مہینے میں 322 بچوں اور بچیوں پر جنسی حملے ہوئے۔24گھنٹے میں جنوبی پنجاب میں 11 بچوں پر حملے ہوئے اور 4 بچوں کو بے دردی سے قتل کردیا گیا ۔پی ٹی آئی کے 2 سال میں 32 فیصد جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح بھٹو کی حکومت میں 1971ء میں مشرقی پاکستان بنگلا دیش بنا، موجودہ حکومت میں کشمیر بھارت کا حصہ بن گیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں عوام کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔اس حکومت میں مالی ، اخلاقی و نظریاتی کرپشن میں اضافہ ہوا۔زینب بل پاس ہوئے ایک سال گزر گیا لیکن آج تک اس کا نوٹیفکیشن تھانوں تک نہیں پہنچایا گیا۔انہو ں نے کہا کہ ہم نے زینب الرٹ بل میں ترمیم پیش کی کہ پھانسی کی سزا ہونی چاہیے مگرکسی جماعت نے ساتھ نہیں دیا اور کہا کہ یہ وحشت اور درندگی ہے۔میں وزیر اعظم سے پوچھتا ہوں کہ جو سزا اللہ اور اللہ کے رسولؐ نے مقرر کی آپ اس کا نام لیتے ہوئے کیوں گھبراتے ہیں۔جو سزا وزیر اعظم نے تجویز کی ہے تو کیا اس کے بعد وہ شخص اس معاشرے سے انتقام نہیں لے گا؟انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو اس صورت عظیم بنائے گا جب یہاں اللہ کا نظام قائم ہو گا۔عوام حکمرانوں کے دین پر چلتے ہیں آج حکمران ٹھیک ہو جائیں تو معاشرہ ٹھیک ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خوشحالی اور نظام کی تبدیلی کی ضرورت ہے جس کے لیے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ موٹروے کا واقعہ نہایت افسوسناک، شرمناک اور ملک کے ماتھے پر بدنامی اور کلنک کا ٹیکا ہے ۔آج پورا ملک صدمے کی کیفیت میں ہے ۔مائیں بہنیں ، بیٹیاں سراپا احتجاج ہیں مگر موم بتی مافیا چھپ گیاہے، انہیں یہ ظلم اور زیادتی نظر نہیں آرہی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑا المیہ ہے کہ حکومت و پولیس کے موقف نے قوم کے زخموں پر نمک چھڑکا۔حکومت و پولیس کے موقف نے یہ بتایا کہ ہم اس ملک کی حفاظت نہیں کرسکتے خواتین گھروں سے نہ نکلیں۔پاکستان میں لاقانونیت کا راج ہے مسلسل سانحات بڑھ رہے ہیں۔ پہلے شریف خاندان نے پنجاب کو اپنی جاگیر بنائے رکھا اور اب عمران خان نے پنجاب کو اپنے ہاتھ کی چھڑی اور جیب کی گھڑی بنا لیا ہے۔آج عملاً پنجاب میں کوئی حکمرانی نہیں، بیڈ گورننس کی انتہا ہے۔ پہلے سال پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں لاہور میں شہباز شریف لگ گیا ہوںاور دوسرے سال کہا کہ میرے سر پر خان کا ہاتھ ہے ۔چیف سیکرٹری، آئی جی، سی سی پی او بدل رہے ہیں، انتظامیہ کا اسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں نے دیکھا کہ سول ملٹری بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ ناکام ہوئی ہے ۔حقیقت میں یہ نظام عمران خان کی شکل میں بدترین شکل اختیارکر گیا۔ ایف اے ٹی ایف کے ذریعے ملک کو غلامی کی طرف دھکیل دیاگیا ہے ۔ملکی معیشت کو آئی ایم ایف کی دہلیز پر ڈھیر کر دیاگیا۔آج ہماری نئی نسل تباہ اور مستقبل تاریک ہے۔پاکستان کا نظام اب انجینئرڈ، اسٹیبلشمنٹ کی ریاستی طاقت سے نہیں چل سکتا۔ پاکستان کے عوام کو انصاف چاہیے، حقوق کا تحفظ چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ مجرموں کو سر عام پھانسی دینی چاہیے۔پاکستان کے مسائل کا حل اسلام کی حکمرانی ہے۔جماعت اسلامی عوام کو منظم کر کے پاکستان سے ظلم کا خاتمہ کریگی۔انہوں نے کہا کہ موٹروے پر ظلم کا شکار قوم کی بیٹی کو بتا رہے ہیں کہ وہ تنہا نہیں۔پاکستان کے 22کروڑ عوام آپ کے ساتھ ہیں۔سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے کہا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ نیب نے بڑے بڑے چوروں کو پکڑ لیا ہے مگر عوام پوچھتے ہیں کہ وزیر اعظم صاحب آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے 40 چوروں میں سے کوئی ایک بھی نہیں پکڑا گیا۔چوروں کا اس وقت سب سے بڑا ٹولہ آپ کے ارد گرد موجود ہے ۔وزیر اعظم نے خود کہا تھا کہ ان کے ارد گرد مافیاز موجود ہے مگر اس مافیا کو جانتے ہوئے بھی وزیر اعظم نے اس سے جان نہیں چھڑائی اور ان مافیاز کو عوام کے جان و مال سے کھیلنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ۔ پنجاب کے امیر جاوید قصوری نے کہا کہ لاہور کے واقعے نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ اور ان کی پوری ٹیم کی بدانتظامی اور نااہلی کو واضح کردیا ہے ۔وزیر اعلیٰ اگر پنجاب کے عوام کو جان و مال اور عزت کا تحفظ نہیں دے سکتے تو انہیں گھر چلے جانا چاہیے ۔امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد نے کہا کہ حکمرانوں کی غیر ت وحمیت کو جگانے کے لیے مال روڈ پر ہزاروں زندہ دلان لاہور آئے ہیں اور حکمرانوں سے ملک کی بیٹیوں کی حفاظت کا مطالبہ کرتے ہیں،لاہور مسائلستان بن چکا ہے ۔حکمران عوام کا تحفظ کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئے ہیں۔