برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں ایران پر زور دیا گیا ہے کہ وہ جوہری معاہدے کے حوالے سے تمام تر شقوں کی پاسداری کرے۔ بیان میں کہا گیا کہ تہران کی جانب سے سینٹری فیوجز کی تیاری جاری رکھنے پر سخت تشویش ہے اور ا س سے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے سمجھوتے کو نقصان پہنچے گا۔ تہران حکام کی جانب سے نطنز کے جوہری اسٹیشن کے قریب جدید سینٹری فیوجز تیار کرنے کے لیے عمارت کی تعمیر کا اعلان نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ تینوں ممالک نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ سینٹری فیوجز کی تیاری کا سلسلہ فوراً روک دے۔ ادھر ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی ’آئی اے ای اے ‘تصدیق کرچکی ہے کہ تہران نے جوہری معاہدے میں طے کردہ یورینیم کی افزودگی کی حد سے تجاوز کر لیا ہے اور اب تک 10گنا زیادہ یورینیم تیار کرلی گئی ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ واشنگٹن حکومت ایران کو روسی اور چینی ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب ایران پر اسلحہ کی بین الاقوامی پابندی 18 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے۔ پومپیو کا کہنا تھا کہ ایران پر پابندیوں میں توسیع کے لیے ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا نے اس حوالے سے اپنی ذمے داریاں سنبھالی ہیں۔ انہوں نے اسلحہ پابندیوں میں توسیع پر امریکا اور یورپی ممالک میں پائے جانے والے اختلافات کا بھی تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایران کو چینی ٹینکوں اور روسی فضائی دفاعی نظام کے حصول سے روکیں گے۔ ایران چین اور روس سے خریدا گیا اسلحہ حزب اللہ کو دے گا اور حزب اللہ لبنان میں فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ واضح رہے کہ امریکا نے 2018 ء میں ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔ اس کے بعد ایران پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئیں جس پر الزام لگایا گیا کہ وہ لبنان میں موجود حزب اللہ جیسے مقامی گروہوں کی حمایت کرکے مشرق وسطی میں دہشت گردی پھیلا رہا رہا ہے۔