عدلیہ‘ انتظامیہ اور مقننہ کے درمیان مذاکرات وقت کا تقاضا ہے‘ اسد قیصر

196

اسلام آباد (نمائندہ جسارت/اے پی پی) اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ 1973ء کے آئین کے اندر رہتے ہوئے عدلیہ‘ انتظامیہ اور مقننہ کے درمیان مذاکرات وقت کا اہم تقاضا ہے‘ ملک میں ہر قسم کی فروعی اور لسانی تفرقے بازی عالمی سیاست کا حصہ ہے اور اس میں بیرونی ہاتھ اور فنڈنگ کی جارہی ہے‘ یہ ملک کے خلاف سازش ہے‘ ہم سب کو مل کر اس سازش
کو ناکام بنانا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار منگل کو عالمی یوم جمہوریت کے موقع پر پارلیمنٹرینز کمیشن برائے انسانی حقوق کے زیر اہتمام ’’پارلیمانی جمہوریت ‘‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرو دیگر شرکا نے جمہوریت کے لیے خدمات کے اعتراف میں بابائے جمہوریت‘ پی ڈی پی کے سربراہ‘ پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے سابق چیئرمین نوابزادہ نصرا للہ خان مرحوم کو ایوارڈ دیا گیا، ایوارڈ ان کے صاحبزادے پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے رکن قومی اسمبلی نوابزادہ افتخار احمد خان نے وصول کیا۔اسپیکر قومی اسمبلی نے مزیدکہا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کے لیے پارٹیوں کو اپنے اندر جمہوری کلچر کو فروغ دینا ہوگا، سیاسی جماعتوں کے اندر بھی منصفانہ الیکشن کرائے جائیں ، میں اپنی پارٹی کے اندر بھی اس حوالے سے بات کروں گا۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ 18ویں ترمیم‘ پارلیمانی جمہوریت اور وفاق پاکستان پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں، صدارتی نظام کی باتیں ہو رہی ہیں، ہم نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا ،دیکھنا یہ ہے کہ پہلے بھی صدارتی نظام اور ون یونٹ کے کیا نتائج نکلے ،1962ء کے ماڈل کے تحت 22 خاندان ابھر کر سامنے آئے اور اسی ماڈل کے تحت صدر قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے بل کو نامنظور کر سکتا تھا۔ صدارتی نظام کے لیے آئین کو تبدیل کرنا ہوگا ، ایسا کرنے سے وفاق پاکستان کو نقصان پہنچے گا، معاملات کو بہتر بنانے کے لیے عدلیہ‘ انتظامیہ اور مقننہ کے درمیان مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ سابق اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان میں روز اول سے خواتین کو ووٹ کا حق دیا گیا جبکہ برطانیہ نے ہمارے بعد خواتین کو ووٹ کا حق دیا، کشمیر میں جمہوری حقوق پامال کیے جارہے ہیں، دنیا کے کئی ممالک میں نام نہاد جمہوریت ہے۔ ہم خود احتسابی کے ذریعے ہی جمہویت کو مستحکم کر سکتے ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ اگر ہم بہتر کردار ادا نہ کر سکے تو سارا الزام جمہوریت پر آئے گا۔ وزیر برائے قومی غذائی تحفظ فخر امام نے کہا کہ پاکستان جمہوری طریقہ کار کے ذریعے وجود میں آیا مگر ہماری معیشت اتنی کمزور ہے کہ ہم آج بھی ہر وقت عالمی اداروں کی طرف سے امداد کے منتظر رہتے ہیں۔ رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے کہا کہ حقیقی جمہوریت کے لیے عوام کے حقیقی نمائندوں پر مشتمل پارلیمنٹ کا ہونا بے انتہا ضروری ہے۔