لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) لاڑکانہ میں بغیر ویٹرنری ڈاکٹر کی تصدیق کھلے عام مضر صحت گوشت کی فروخت جاری، سرکاری سلاٹر ہائوس 28 سال میں بھی فعال نہ ہوسکا، شہر بھر میں جگہ جگہ جانوروں کو ذبح کیے جانے سے تعفن اور گندگی معمول بن گئے، شہریوں کی سندھ فوڈ کنٹرول اتھارٹی سے نوٹس لینے کی اپیل۔ سندھ حکومت کی جانب سے لاڑکانہ شہر کے لیے 1992ء میں کروڑوں روپے کی اراضی پر سرکاری لاگت سے قصابوں کے لیے سلاٹر ہائوس بنایا گیا تھا، جس کا مقصد شہر بھر کی گوشت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تمام قصابوں کو ایک مقام پر مویشی ذبح کرنے سے قبل میونسپل کارپوریشن کی جانب سے تعینات ویٹرنری ڈاکٹر کو جانور کی صحت چیک کروا کر ذبح کرنا اور گوشت کو سرکاری تصدیق سے فروخت کرنا تھا لیکن 28 سال گزر جانے اور کروڑوں روپے کی لاگت کے باوجود ابھی تک میونسپل کارپوریشن سرکاری سلاٹر ہائوس کو فعال نہیں کرسکی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے دو میئر بھی اپنا 4 سال کا بلدیاتی دورانیہ مکمل کرچکے۔ باقرانی روڈ کے قریب قائم سرکاری سلاٹر ہائوس میونسپل کارپوریشن کے ڈمپنگ اسٹیشن میں تبدیل ہوچکا ہے، جہاں میونسپل کارپوریشن کی ناکارہ گاڑیاں موجود ہیں، سلاٹر ہائوس کے غیر فعال ہونے کے باعث لاڑکانہ شہر کے بیشتر گلی محلوں اور شاہراہوں پر قصاب اپنے نجی ٹھیلے لگا کر چھوٹے اور بڑے گوشت کی فروخت کررہے ہیں جبکہ ذبح ہونے والے مویشیوں کی صحت اور فروخت ہونے والے گوشت کے معیار کی تصدیق کرنے کا بھی کوئی نظام موجود نہیں۔ تاہم میونسپل کارپوریشن میں نہ صرف سرکاری ویٹرنری ڈاکٹر تعینات ہے بلکہ تمام متعلقہ عملہ بھی موجود ہے جو کہ سالہا سال سے تنخواہیں وصول کررہے ہیں۔ ماضی میں بھی لاڑکانہ میں مرے ہوئے اور بیمار جانوروں کے گوشت کی فروخت کی خبریں سامنے آچکی ہیں۔ تاہم میونسپل کارپوریشن اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ان معاملات پر آج تک توجہ نہیں دی گئی۔ شہر بھر میں قصاب معمول کے مطابق جگہ جگہ قائم اپنے ٹھیلوں کے قریب بنی سیوریج کی کھلی نالیوں کے پاس اپنے مویشی ذبح کرتے ہیں اور آلائشیں وہیں نالیوں میں پھینک دی جاتی ہیں جبکہ خون شاہراہوں پر جمع رہتا ہے، جس کے باعث نہ صرف تعفن پھیلتا ہے بلکہ گندگی بھی پیدا ہوتی ہے اور اسی گوشت کی فروخت بغیر کسی سرکاری تصدیق کے جاری ہے نہ صرف گھریلو صارفین بلکہ ہوٹلز کو بھی بیچا جانے والا گوشت کسی بھی تصدیق کے مراحل سے نہیں گزرتا۔ ایک سروے کے مطابق لاڑکانہ میں مضر صحت خوراک حاصل کرنے کے باعث سیکڑوں افراد ہیضے کا شکار ہورہے ہیں اور اس تعداد میں مستقل اضافہ ہورہا ہے۔ شہریوں کی جانب سے سندھ فوڈ کنٹرول اتھارٹی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس مضر صحت گوشت کی فروخت کو بند کرکے کوئی بہتر نظام ترتیب دیں اور سرکاری سلاٹر ہائوس کو مستقل بنیادوں پر بحال کروائیں۔