تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے دھماکوں سے متاثر ہونے والے ایک اہم جوہری مرکز نطنز کا متبادل نیا جوہری مرکز پہاڑوں کے اندر تعمیر کرنا شروع کر دیا ہے۔ ایرانی جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی نے نطنز جوہری سائٹ پر ہونے والے نقصانات کی تصدیق کرتے ہوئے منگل کے روز بتایا کہ ایران نے جدید سینٹری فیوجز تیار کرنے کے لیے نطنز جوہری مرکز کے قریب پہاڑوں کے قلب میں ایک عنبر پلانٹ تعمیر کرنا شروع کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ نطنز جوہری پلانٹ پر رواں سال جولائی میں آتشزدگی اور دھماکوں سے تباہ ہو گیا تھا۔ ایران نے اس وقت کہا تھا کہ یہ آگ تخریب کاری کا نتیجہ ہے اور اس نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے جس سے یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے جدید سینٹری فیوجز کی پیداوار میں کمی آ سکتی ہے۔ ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق علی اکبر صالحی نے کہا کہ نطنز کے قریب پہاڑوں کے قلب میں جدید معیار کا ایک نیا، وسیع اور جامع جوہری مرکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی جانب سے ایران کے یورینیم کا ذخیرہ 10 گنا سے زیادہ ہونے کے اعلان کے بعد دنیا کو اس حقیقت کو سمجھنا ہوگا کہ تہران سے کیا گیا جوہری معاہدہ ماضی کا قصہ ہو گیا ہے۔ ایک ٹوئٹ میں انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو ایران کے خلاف متحد ہونے کے ساتھ تہران پر سخت ترین پابندیاں عائد کرنا ہوں گی۔