کیاکسی میں ہمت ہے کہ وہ سابق آمر اور غدار سے حساب لے‘ بلاول

230

میرپورخاص(نمائندہ جسارت)پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول زرداری نے ملک میں احتساب کے یکساں نظام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان میں دو نہیں ایک قانون ہے تو ہم سب کو ایک ہی قسم کا جواب دینا پڑے گا۔کیا کسی میں ہمت ہے کہ وہ سابق آمر اور غدار سے حساب لے۔سندھ کے ضلع میرپور خاص میں تالپور ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول زرداری نے کہا کہ عمران خان کے لیے پاناما ایک زمانے میں بہت بڑا مسئلہ ہوتا تھا لیکن پاناما نواز شریف کے ساتھ شروع یا ختم نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ ایک دوسرا معاون خصوصی ہوتا ہے جو سب سے سْپر ڈوپر اسپیشل اسسٹنٹ ہے جن کا ایک قسم کا جادو کا تحفظ ہے، اس پر کوئی انویسٹی گیشن نہیں ہوتی، یہاں تک کہ ای سی ایل سے بھی نام جادو کے ذریعے جلد از جلد ہٹ جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر اس معاون خصوصی پر پاناما جیسے سنگین الزام ہیں تو کوئی جے آئی ٹی نہیں بنتی، کوئی ان سے حساب نہیں مانگا جاتا اور ایک دوسرے معاون خصوصی کے بارے میں ایک خصوصی خبر آئی ہے اور اس پر تو خان صاحب ا ستعفا مانگنے کو تیار نہیں ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ جب بھی کرپشن کا الزام لگتا ہے تو پہلے استعفا دو، حساب دو، اپنے آپ کو صاف کرو اور پھر واپس آؤ لیکن معاون خصوصی کو خصوصی تحفظ ملتا ہے۔انہوں نے کہا کہ معاون خصوصی سے کوئی نہیں پوچھ سکتا کہ آپ کے پاس، آپ کے خاندان کے پاس بیرون ملک ایک پورا بزنس ایمپائر ہے لیکن اگر سابق صدر کو جواب دینا پڑتا ہے اور اگر پاکستان میں دو نہیں ایک قانون ہے تو ہم سب کو ایک ہی قسم کا جواب دینا پڑے گا۔بلاول نے کہا کہ جیسے آپ نے صدر زرداری سے زیادتی کر کے غیرقانونی جے آئی ٹی بنائی تو ہم اْمید کرتے ہیں کہ اگر اس ملک میں سب کے لیے ایک قانون ہے تو وزیر اعظم سمیت ان پر جے آئی ٹی کب بن رہی ہے اور نیب ان کی گرفتاری کب کررہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ سابق آمر پرویز مشرف کہتا ہے کہ مجھے کسی نے بتایا کہ سعودی عرب کے شاہی خاندان نے آپ کے بینک اکاؤنٹ میں پیسے رکھوائے ہیں، کیا پرویز مشرف نے جو اس تحفے کی شرح بنتی تھی، کیا توشہ خانے میں وہ حصہ ڈالا، کیا اسے ظاہر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ جو ادارہ معاون خصوصی کی خبر ساتھ لے کر آیا اسی خبر رساں ادارے نے کہا تھا کہ سابق آمر پرویز مشرف کے پاس بیرون ملک جائدادیں ہیں جو ایف بی آر کے ریکارڈ سے میل نہیں کھاتیں، کیا کسی میں ہمت ہے کہ ایک سابق آمر اور سرٹیفائیڈ غدار سے حساب لے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ مذاق بند کرو، اگر حساب ہونا ہے تو سب کا ہونا ہے، یہ جھوٹے کیسز پر حساب نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ آپ حساب 18ویں ترمیم، این ایف سی ایوارڈ، جمہوریت کا لے رہے ہیں اور اگر ہمت ہے تو غداری کی ایف آئی آر کاٹیں اور بتائیں کہ ہم نے 18ویں ترمیم دی، ہم نے عوام کو ان کا حق پہنچایا اور آپ وہ حق واپس لینا چاہتے ہیں۔انہوں نے سیلاب کے حوالے سے وفاقی حکومت سے مدد کی اپیل کی اور مطالبہ کیا کہ وہ پیپلز پارٹی کی حکومت کی طرح دیگر ممالک سے امداد کی درخواست کرے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو نہ صرف کراچی بلکہ پورے پاکستان کے متاثرین کے ساتھ نظر آنا چاہیے، وہ اس ملک کے کپتان بنیں اور سیلاب متاثرین کے لیے کپتان بن کہ نہ صرف ملکی وسائل سے مدد کریں بلکہ صدر آصف علی زرداری کی طرح دیگر ممالک سے بھی مدد کی اپیل کریں۔بلاول نے کہا کہ این ایف سی میں ہمارا حصہ ہمیں نہیں دیا جا رہا، پہلے 116 ارب اور اس سال 235 ارب کم ملا ہے، بالکل اسی طرح کووڈ میں ہمیں جو وفاق سے اْمید تھی وہ پوری نہیں ہوئی اور ہمیں اپنے وسائل پر انحصار کر کے مدد پہنچانی پڑی۔