دادو ، عوامی تحریک کا سیلاب متاثرین کی امداد نہ کرنے کیخلاف احتجاج

181

 

دادو (نمائندہ جسارت) سندھ کو ٹکڑوں میں تقسیم، کراچی کمیٹی، غیر ملکی آبادکاری، زرعی زمینوں پر قبضے، سیلاب متاثرین کی مدد نہ کرنے کیخلاف عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رسول بخش خاصخیلی، مرکزی رہنما لعل جروار، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری ماہ نور ملاح، ضلعی صدر ایڈووکیٹ امتیاز جتوئی، سندھو ملاح، سکینہ سموں سمیت دیگر نے علامہ آئی آئی قاضی لائبریری سے دادو پریس کلب تک ریلی نکال کر دھرنا دیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رسول بخش خاصخیلی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلیٰ سندھ ہمیں بتائیں کہ ملک کے کونسے قانون کے مطابق کراچی میں کمیٹی مقرر کی گئی ہے؟ کراچی کمیٹی کو آئین اور قانون کے مطابق کوئی بھی اختیار نہیں ہے کہ وہ کراچی کے معاملات میں فیصلے دے، کراچی کمیٹی کے سب فیصلے غیر آئینی اور غیر قانونی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی سمیت بدین، سانگھڑ، دادو، ٹنڈو محمد خان، حیدر آباد، میرپور خاص سمیت دیگر اضلاع برساتی پانی کی وجہ سے سخت متاثر ہوئے ہیں۔ نالوں، بندوں، شاخوں کو شگاف لگنے سے گاؤں کے گاؤں ڈوب گئے ہیں، لوگوں کے کچے مکان گر گئے ہیں، فصلیں تباہ ہوگئیں۔ اس کے باوجود وفاقی اور سندھ حکومت سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کو تیار نہیں، سندھ کو توڑنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کراچی کے لیے 11 سو ارب روپے کا اعلان کیا ہے، باقی اضلاع کے لیے کوئی اعلان نہیں کیا، جیسے کہ باقی اضلاع اس ملک کا حصہ نہیں ہوں۔ ڈاکٹر رسول بخش خاصخیلی نے مزید کہا کہ سندھ کے عوام کراچی کمیٹی کے نام پر سندھ کو توڑنے کی سازشیں ناکام بنا دیں گے اور ایسے ملک اور سندھ دشمن عمل کیخلاف سندھ کے عوام مزاحمت کریں گے۔ سوچی سمجھی سازش کے تحت سندھ میں افغانوں، بہاریوں، بنگالیوں، برمیوں، بھارتیوں اور دیگر غیر ملکیوں کو سندھ پر مسلط کیا گیا ہے۔ سندھ میں ان کو آباد کرنے میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی ایک پلیٹ فارم پر ہے، سندھ وفاقی اور سندھ کے حکمرانوں کی جاگیر نہیں جو جس کے بارے میں وفاق اور سندھ کے حکمران جیسے چاہیں ویسا فیصلہ کرتے رہیں گے۔ سندھ کے عوام کو دائمی طور پر اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے سازش کے تحت بحریہ ٹائون ڈی ایچ اے، ذوالفقار آباد اور دیگر رہائشی اسکیمیں بنائی جارہی ہیں۔ سندھ حکومت لاکھوں ایکڑ زمینیں رہائشی اسکیموں کو دے کر سندھیوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ صدی سے سندھ کے پانی پر پنجاب نے ڈاکا ڈال رکھا ہے، پنجاب کے بڑے وزیر نے اعلان کیا ہے کہ ہم سندھو دریا پر گریٹر کینال ٹو اور تھری بنائیں گے، پنجاب کا ایسا اعلان سراسر ملک دشمنی پر مبنی ہے۔ سندھو دریا میں کسی قسم کا ڈیم کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے۔