کراچی(اسٹاف ر پورٹر)وفاقی وزیربرائے ترقیات و منصوبہ بندی اسدعمر نے کہا ہے کہ کراچی میں مختلف اداروں کے درمیان اختیارات تقسیم ہیں جس کی وجہ سے مسائل ہوئے لیکن اب کراچی کے لیے تاریخی پیکیج پر عملدرآمد کے لیے سیاست کو بالا ئے طاق رکھنا ہوگا ، ہم کمرے میں کچھ اور باہر کچھ اور بات نہیں کرتے ہیں،وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ اس پیکیج میں 62 فیصدفنڈنگ وفاق کی ہے جبکہ سندھ حکومت 38 فیصد رقم خرچ کرے گی، عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے اتوار کوگورنرہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزرا علی زیدی ، امین الحق،رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی اور رکن سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی بھی موجود تھے۔ اسد عمر نے کہا کہ کراچی شہر ملک کا معاشی حب ہے جو دیگر شہروں سے زیادہ ریونیو فراہم کرتا ہے ہم اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتے ہیں کہ شہر کی ترقی کے لیے کون کتنی فنڈنگ کررہا ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ سب سے زیادہ ریونیو دینے والے شہر کی ضروریات پوری نہ ہوئیں تو پاکستان ویسے ترقی نہیں کرسکتا جس طرح کی ترقی ہم چاہتے ہیں ، لوگ سوال کرتے ہیں کہ کراچی کی ترقی کے لیے کچھ کریں۔ وفاقی وزیرنے کہا کہ 1100 ارب کے اعلان کردہ پیکیج میں800ارب روپے سندھ حکومت کی طرف سے دینے کا دعویٰ سچ نہیں ،کراچی پیکیج شہر کے عوام کاحق ہے اس کام پر کوئی سیاست نہیں ہوگی خدارا اس شہر کی خدمت کریں آپ ایک قدم آگے بڑھائیں گے ہم 2 قدم آگے بڑھائیں گے یہ نہیں ہوگا کہ آپ حقائق غلط بتائیں اور ہم اس کا جواب نہ دیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا وقت نہیں ہے ، بارش سے تباہ کاری بڑھتی جارہی ہے اس ضمن میں وزیراعظم جلد خصوصی اجلاس بلائیں گے جس میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ لوگوں کی کس طرح مدد کی جائے گی۔اسد عمر نے کہا کہ پہلے مرحلے میں شہر کے نالوں سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے گا اور یہ کام 15ماہ تک مکمل ہوگا ، تجاوزات کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے افراد کی آباد کاری صوبائی حکومت کی ذمے داری ہوگی۔کراچی کے ماسٹر پلان کی تیاری کے بارے میں ایک سوال پر اسد عمر نے کہا کہ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ سے بات ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اس کام کو کررہی ہے۔ کیا 18ویں ترمیم وفاق اور صوبے کے درمیان ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ ہے کے سوال پر اسد عمر نے کہا کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت اس طرح سے کام نہیں کرسکتی۔ انہوں نے مختلف منصوبوں پر کام مکمل ہونے کی مدت کے سوال پر کہا کہ گرین لائن منصوبہ جون 2021 ء،کے فور 2022 ء کے اختتام تک جبکہ کراچی سرکلر ریلوے 2023 ء کے اختتام تک مکمل ہوں گے۔