اوکاڑہ میں وکیل خاتون ارشاد نسرین کے اغوا کا ڈراپ سین ہوگیا۔ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق پنجاب بار کونسل کی 6 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آگئی۔ تحقیقاتی کمیٹی نے وکیل خاتون ارشاد نسرین کے مقدمے کو جھوٹا اور بےبنیاد قرار دے دیا۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اغوا کے مقدمے میں خاتون وکیل کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے ہیں، خاتون وکیل نے مقدمہ اپنے مخالفین کو پھنسانے کے لیے درج کرایا، خاتون وکیل مخالفین کے خلاف پہلے بھی مقدمات درج کرا چکی ہے۔
گزشتہ ماہ سوشل میڈیا پر ایک وائرل ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں خاتون وکیل ارشاد نسرین نے بتایا تھا کہ انہیں نامعلوم افراد نے اغوا کیا اور چند دن بعد وہاڑی کے علاقے میلسی میں سڑک پر پھینک دیا۔
خاتون وکیل نے بتایا تھا کہ انہیں دیپالپور کچہری میں ایک وکیل کے دفتر سے 14 اگست کو اغوا کیا گیا، نامعلوم افراد نے کئی دن حبس بے جا میں رکھا اور پھر میلسی میں سڑک کنارے پھینک دیا، وہ نہیں جانتی کہ اغوا کار کون تھے اور اُن کے کیا عزائم تھے۔
ویڈیو کے وائرل ہوتے ہی پولیس حرکت میں آئی۔ پولیس نے خاتون کو میلسی سے تحویل میں لے کر تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال دیپالپور منتقل کیا۔
پنجاب بار کونسل نے ارشاد نسرین کے الزامات پر 6 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ تحقیقاتی کمیٹی نے اپنے رپورٹ میں وکیل خاتون کے تمام الزامات کو جھوٹ پر مبنی قرار دے دیا ہے۔
https://youtu.be/FjQpzAT-voc