حیدرآباد،لاہور(اسٹاف رپورٹر+نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ سندھ میں دو ہفتے سے کربلا بنا ہوا ہے۔ بارشوں میں سو سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت کہا ںہے؟ کیا سندھ پاکستان کا حصہ نہیں ہے۔جماعت اسلامی مشکل کی گھڑی میں سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں وہ جمعہ کی شب کھوکھر محلہ لاکھا مسجد پرالخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے لگائے گئے آر او پلانٹ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر صوبائی جنرل سیکریٹری کاشف سعید شیخ‘صوبائی ڈپٹی جنرل سکریٹری عبدالوحیدقریشی‘ صوبائی سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا ‘ ضلع امیر حافظ طاہر مجید ودیگر بھی موجود تھے۔ انہوںنے کہاکہ دو ہفتے میں بارشوں نے سندھ میں تباہی مچادی ہے ایک سو سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے ہیں یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے ۔ شہر اور دیہات کربلا بنائے ہوئے ہیں، لوگوں کے پاس پانی نہیں موٹر نہ چلنے کے باعث ٹیوب ویل بند ہیں لیکن وفاقی صوبائی اور مقامی حکومتیں لا علم ہیں۔میں سوال کرتا ہوں کہ کیا سندھ پاکستان کا حصہ نہیںہے۔ سندھ کے عوام ٹیکس دیتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جماعت اسلامی سندھ کی عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن کے رضا کاروں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوںنے مشکل کی گھڑی میں عوام کی خبر گیری کی۔ انہوںنے کہاکہ کیا اس ملک کے نوجوانوں کا مستقبل یہ ہی ہے کہ وہ ٹیکس دے دے کر حکمرانوں کے بینک اکاؤنٹ اور شوگر ملز میں اضافے کرتے رہیں ۔ہم ایسے نظام کو نہیں مانتے اب وقت آگیا ہے کہ عوام اپنے حقوق کے لیے بیدار ہوجائیں۔ انہوںنے کہاکہ بہت جلد کرپٹ نظام ختم ہونے والا ہے۔ جلد اس ملک کے غریب اور مخلص عوام کا وقت آنے والا ہے۔ انہوںنے اپوزیشن کی اے پی سی میں جانے کے پروگرام کے حوالے سے کہاکہ اے پی سی کا ایجنڈا واضح نہیں ہے اس لیے ہم نے فیصلہ نہیں کیا۔ یہ وقت عوام کو بچانے کا مسئلہ ہے کہ حالیہ صورتحال کو عوام کو ریلیف اور جان ومال کا تحفظ کیسے دیاجائے اس پر ہی سوچنا ہے ۔علاوہ ازیںامیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ لبرل او ر سیکولر لابی اسلام کے عطا کردہ خاندانی نظام کو توڑنا چاہتی ہے ۔اسلام ایسے معاشرے کی تشکیل کا حکم دیتا ہے جس میں حیا اور پاکیزگی ہو۔حجاب ایک سوچ ،فکر اور نظریے کی علامت ہے ۔ 6ارب ڈالرکے لیے فیٹف کے قوانین پر آنکھیں بند کرکے ٹھپا لگانے والے قوم کے مجرم ہیں۔ یہاں سے اربوں ڈالرلوٹ کر باہر منتقل کرنے والے مافیاز کو بے نقاب کرنے اوران کے گریبانوں پر ہاتھ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ اب ان لٹیروں سے حساب کتاب کرنے کی ضرورت ہے جو ہر حکومت میں شامل ہوتے ہیں ۔ 70سال سے اقتدار پر مسلط ظالم جاگیرداروں ، سرمایہ داروں، جرنیلوں ،نواب زادوں اور خانزادوں کو قوم نے دیکھا ہے انہوں نے ہمارا حال اور مستقبل دونوں تباہ کیے ۔حکمران پاکستان کے نظریے اور جغرافیے کی حفاظت نہیں کرسکے ۔ملک میں انصاف بکتا ہے اور پیسے والا انصاف کو خریدتاہے ۔پارلیمنٹ کے اندر قوم کے لیے نہیںآئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے لیے قانون سازی ہوتی ہے ۔ طبقاتی نظام تعلیم نے قومی یکجہتی کو پارا پارا کردیا ہے ۔کراچی سے چترال تک پورا ملک پانی میں ڈوبا ہوا ہے ،سیکڑوں لوگ جان سے گئے مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی ۔حکمران سمجھتے ہیں کہ غریب مررہے ہیں ،ان کا کیا ہے ،یہ تو مرتے رہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میںعالمی یوم حجاب کے موقع پر خواتین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس سے سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین دردانہ صدیقی، ڈائریکٹر امور خارجہ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل ثمینہ سعید ،عطیہ نثار،تسنیم معظم، ربیعہ طارق صدر وسطی پنجاب،رضیہ مدنی،ڈاکٹر زبیدہ جبین،صدر ضلع لاہور، ڈاکٹر آصفہ ،عائشہ بشیر،آمنہ سلیم،ڈاکٹر نائلہ احسان،فرحت اسلم ،پروفیسر ربیعہ شبیر ،ملیحہ سید ، ڈاکٹر امتہ اللہ زریں، عابدہ بخاری ، طلعت جبیں رفاہ یونیورسٹی،ڈاکٹر آمنہ بشیر ڈاکٹر آف فارمیسی رفاہ یونیورسٹی،صائمہ شیرا فضل رفاہ یونیورسٹی ، روباعروج نیو ٹی وی، دیبا مرزا پاکستان اخبار، صائمہ کیمیکل انجینئر، اقصیٰ وکیل روزینہ چودھری پروفیسر اردو ادب و مختلف شعبہ ہائے زندگی کی نمائندہ خواتین نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور لاہور کے امیر ذکر اللہ مجاہد بھی موجود تھے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملک پر مسلط جاگیردار،وڈیرے اور سرمایہ دارعام آدمی کا استحصال کررہے ہیں۔اسلام بے زاراشرافیہ آئین کی بالادستی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ آئین پاکستان قرآن و سنت کی بالا دستی کا تقاضا کرتا ہے ۔ ملک میں حیا کے کلچر کو فروغ دینا ایک آئینی تقاضا ہے مگر عورتوں کے حقوق کے نام پر عورت کا استحصال ہورہا ہے ۔مغرب کی پروردہ این جی اوز خواتین کے حقوق کے نام پرمعاشرے میں بے راہ روی کو فروغ دے رہی ہیں۔ حجاب کا حکم کسی انسان کا نہیں،خالق کائنات کا ہے۔حجاب ایک سوچ ، فکر اور نظریے کی علامت ہے ۔باپردہ خواتین خود کو محفوظ سمجھتی ہیںاسی لیے مغرب اور یورپ کی عورتیں بھی تیزی سے حجاب کی طرف مائل ہورہی ہیں۔