لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کا معاشی حب اور اسلامی دنیا کا سب سے بڑا شہرکراچی کئی روز سے گندے پانی میں ڈوبا ہواہے ۔ وفاقی صوبائی اور شہری حکومت شہر سے پانی نکالنے کے بجائے ایک دوسرے پر الزام تراشی کر رہی ہیں ۔کراچی سے اکٹھا ہونے والا ایک ماہ کا ریونیو بھی کراچی پر خرچ کر دیا جاتا تو شہریوں کو اس مصیبت سے بچایا جاسکتا تھا ۔آج کراچی خود
کو لاوارث سمجھ رہاہے کراچی کے بازار، گلیاں اور سڑکیں دلدل سے بھری ہوئی ہیں ۔ لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں ۔ ہزاروں گھروں میں پینے کا پانی تک موجود نہیں اور بستیوں میں ایک ہفتے سے بجلی بند ہے مگر وفاقی اور صوبائی وزراء اور شہری حکومت روزانہ شام کو چینلز پر بیٹھ کر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں لگے رہتے ہیں۔ انہوںنے جماعت اسلامی کے کارکنوں اور الخدمت کے رضا کاروں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوںنے لوگوں کو ڈوبنے سے بچانے اور ان کے کھانے پینے اور رہائش کا فوری متبادل انتظام کیا اور ہزاروں لوگوں کو ریسکیو کرنے میں انتظامیہ کی مدد کی۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ محکمہ موسمیات کی پیشگی وارننگ کے باوجود حکومت اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی ایمر جنسی بنیاد پر حالات سے نمٹنے کی صلاحیت میں بہتری نہیں آئی ۔ مون سون بارشوں کی وجہ سے کراچی سمیت ملک بھر میں انفرااسٹرکچر کا پول کھل گیاہے ۔ کورونا اور سیلاب میں عوام کی پریشانیوں سے حکمرانوں کی نااہلی کھل کر سامنے آگئی ہے ۔ حالیہ بارشوں میں 163 لوگ موت کے منہ میں چلے گئے ہیں ۔ اربن فلڈنگ سے نمٹنے کے بروقت انتظامات ہو جاتے تو ان لوگوں کو بچایا جاسکتاتھا ۔ سابق اور موجودہ حکمران ایک دوسرے پر تنقید کر کے عوام کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ۔ کراچی کی الارمنگ صورتحال کے باوجود حکمرانوں کو اب تک ہوش نہیں آیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ادارے کو 15 سال ہو گئے ہیں مگر اب تک اس کی کارکردگی سے کوئی بھی مطمئن نہیں ۔ سابق حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت کی ترجیح بھی اداروں کا استحکام نہیں اسی لیے قومی ادارے ناکام ہیں اور عوام کی توقعات پر پورا نہیں اترتے ۔ سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ حکومت بارشوں سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگائے جن لوگوں کے مکانات گرے ہیں ان کو معاوضہ دیا جائے ۔