اسلام آباد ( آن لائن )وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے اپنی کتاب ’’لال حویلی سے اقوام متحدہ تک‘‘ میں اپنی 50سالہ سیاست کے اہم واقعات سے پردہ اٹھایا ہے352 صفحات پر مشتمل کتاب میں انکشاف کیاہے کہ پیپلزپارٹی کی عدم پیروی کے باعث بینظیر کے حقیقی قاتل باعزت بری ہوئے، بینظیر کے قتل سے قبل آصف زرداری سے ان کے تعلقات کشیدہ
نہیںتھے، بینظیر نے قتل سے 24گھنٹے قبل جن شخصیات پر شک کا اظہار کیا ان کیخلاف مقدمہ درج نہیں ہوا۔دھرنے سے متعلق طاہر القادری اور عمران خان نے معاملات لندن میں طے ہوئے، عمران خان اپنی تحریک طاہرالقادری کی تحریک سے الگ اور منفرد رکھنا چاہتے تھے۔ قومی اسمبلی اور ٹی وی اسٹیشن جانے کا فیصلہ کنٹینر میں ہوا تاہم جاوید ہاشمی اس فیصلے سے متفق نہیں تھے ، عمران خان ہر حالت میں نواز حکومت گرانا چاہتے تھے، انہوں نے انگلی اٹھانے کا اشارہ کیا تو میں نے آئندہ ایسے اشارے نہ کرنے کا مشورہ دیا، امریکی سفیر کی دعوت پر سفارت خانے سائیکل پر گیا تھا جہاں پر ذوالفقار علی بھٹو سے آمنا سامنا ہوگیا،بھٹو حیران تھے کہ اس کو کس نے بلایا ہے۔عمران نے دھرنے کے دوران چینی سفیر کو پیغام بھیجا کہ چینی صدر پاکستان آئیں تو وہ راستہ دیں گے۔ پرویز مشرف وردی کے بغیر صدر بننا چاہتے تھے، چودھری برادران بینظیر کو این آراودینے کے حق میں نہیں تھے، پرویزمشرف انہیں این آراونہ دیتے تو آج ان کایہ حال نہ ہوتا۔ پاکستان این پی ٹی پر دستخط کر لیتا تو امریکا ایٹمی تنصیبات گھیرے میں لے سکتا تھا، پرویز مشرف سے ملاقات کے بعد ڈاکٹر عبدالقدیر نے جو بیان دیا وہ ان کا اپنا تھا ۔شیخ رشید نے مزید لکھا ہے کہ میں نے آٹھویں جماعت کی عمر میں خود کشی کی کوشش کی۔