ہیرسبرگ (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی ریاست پنسلوانیا میں وفاقی استغاثہ نے 4 امریکیوں پر فرد جرم عائد کردی ۔ ان پر چین کے لیے ایرانی تیل خریدنے کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔ خبررساں اداروں کے مطابق ملزمان میں 34 سالہ نکولس ہوون ،39 سالہ ڈینیل رے لن ، 30 سالہ رابرٹ تھائیٹس اور 39 سالہ زینو وانگ پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر ایرانی خام تیل کی خریداری کا منصوبہ تیار کیا، اور پھر اسے ایک خفیہ جہاز کے ذریعے ایک ماہ میں دو بار چین بھیج دیا گیا۔ فرد جرم کے مطابق ان لوگوں کو ماہانہ 2 کروڑ 80لاکھ ڈالر منافع ملا۔ ملزمان نے انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاور ایکٹ (آئی ای ای پی اے ) کی خلاف وزری اور منی لانڈرنگ کی ہے ۔ ملزمان کو فروری 2020ء میں گرفتار کیا گیا تھا، اور جرم ثابت ہونے پر انہیں 45 سال قید اور ساڑھے 17لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ امریکی قومی سلامتی کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جان ڈیمرز نے کہا ہے کہ ایران پر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک چینی ریفائنری کو ایرانی تیل فروخت کرنے کی سازش کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مدعا علیہان نے اپنی اشتعال انگیز ناجائز سرگرمی کو چھپانے کے لیے جعلی کمپنیوں ، رشوت اور جعلی معاہدے کی دستاویزات استعمال کیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان تمام افراد کو سامنے لانے اور ملک کو نقصان پہنچانے والی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے روکنے کے لیے تمام اقدامات کریں گے۔ واشنگٹن نے مئی 2018ء میں ایران کے ساتھ ہوئے جوہری معاہدے سے علاحدگی کا اعلان کرکے اس پر سابق پابندیاں بحال کردی تھیں۔ان پابندیوں میں ایرانی تیل کی عالمی منڈی میں فروخت پرپابندی سمیت دیگر اقتصادی پابندیاں شامل ہیں۔ امریکا کی کوشش ہے کہ وہ ایران پر عائد ہتھیاروں سے متعلق پابندیوں میں بھی توسیع کرانے میں کامیاب ہو۔ اس مقصد کے لیے اس نے سلامتی کونسل میں ایک قرارداد بھی پیش کی تھی، جسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔