وزیراعظم خود کراچی جاکر عملی اقدامات اٹھائیں، سینیٹر سراج الحق

317

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ پورا کراچی ڈوب گیا مگر تین حکمران پارٹیاں ایک دوسرے پر الزام تراشیوں میں مصروف ہیں،وزیر اعظم کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود کراچی جاکر حالات کے مطابق عملی اقدامات اٹھائیں،الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار سیلاب متاثرین کی مدد کریں اور انہیں ہر ممکن ریلیف پہنچانے کی کوشش کریں ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عوام فرد کی نہیں نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں،اپوزیشن عوام کی نمائندگی کرنے کی بجائے حکومت کا ساتھ دے رہی ہے،سابقہ حکومتوں کی طرح یہ حکومت بھی اشرافیہ کی مسلط کردہ ہے جس کو عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحصیل ثمر باغ کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ ملک کے مسائل کا حل دیانتدار قیادت میں ہے،اب عوام کے سوچنے اور ظلم و جبر کے اس نظام کے خلاف اٹھنے کا وقت ہے،حکومت نے کچھ کیا ہوتا تو وزراءکو بار بار پریس کانفرنسیں نہ کرنا پڑتیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر اسلامی ممالک نے ہمارا ساتھ دیا، ترکی، ملائیشیا، ایران کا موقف بڑا واضح ہے،لیکن حکومت آج تک کشمیر پر قوم کو اندھیرے میں رکھے ہوئے ہے،پی ٹی آئی حکومت معیشت کے حوالے سے مسلسل جھوٹ بول رہی ہے ،ترقی کا پہیہ الٹا گھوم رہا ہے، کورونا کے نام پر ملنے والی امداد بھی متاثرین کو نہیں ملی۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اللہ کے نظام کے بغیر کوئی تبدیلی آسکتی ہے نہ ملک ترقی کرسکتا ہے، جماعت اسلامی کی تمام تر جدوجہد کا مقصد ہی ملک میں نظام مصطفی ﷺ کا نفاذ ہے،عوام تبدیلی چاہتے ہیں تو جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو ملک میں انتخابی نظام کی شفافیت اور غیر جانبداری پر متحد ہوجانا چاہئے،جب تک انتخابی نظام درست نہیں ہوتا کسی بھی حکومت کو عوام کا وہ اعتماد حاصل نہیں ہوسکتا جس کی بنیاد پر وہ بڑے فیصلے کرنے کے قابل ہو۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں تبدیلی کے نام پر آنے والی تباہی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کردی ہے،لوگوں کی مشکلات اور مصیبتوں میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے،بے روز گاری نے لوگوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کردیئے ہیں،ہر طرف پریشانیوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کرونا وبا سے ابھی جان نہیں چھوٹی تھی کہ شدید بارشوں اور سیلاب نے رہی سہی کسر نکال دی ہے،ان حالات میں ضروری ہے کہ اپوزیشن صاف ستھرے انتخابی نظام کے یک نکاتی ایجنڈے پر متحد ہوجائے ۔