نیب رولز کا تیار کردہ ڈرافٹ عدالت عظمیٰ میں جمع

153

اسلام آباد (آن لائن)عدالت عظمیٰ کی طرف سے دی گئی ہدایات کی روشنی میں نیب نے اپنے آرڈیننس کی روشنی میں نیب رولز کا تیار کردہ ڈرافٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرا دیا ۔عدالت عظمیٰ میں نیب رولز کے جمع کرائے گئے مجوزہ ڈرافٹ کے مطابق نیب شکایت وصولی کے ایک ماہ کے اندر ریجنل بورڈ کے سامنے معاملے کو رکھتا ہے،انکوائری کا عمل 4 ماہ کے اندر مکمل کیا جانا ہوتا ہے،چیئرمین نیب کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ انکوائری کی مدت میں مزید3 ماہ توسیع کر سکیں،نیب کا تفتیشی 4 ماہ میں تفتیش مکمل کر کے ریجنل بورڈ کے سامنے رکھتا ہے، ضرورت کے تحت مجاز اتھارٹی تحقیقات کی مدت کو بڑھا بھی سکتی ہے،تحقیقات کا عمل مکمل ہونے کے بعد چیئرمین نیب ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دیتے ہیں،ریفرنس دائر کرنے یا نہ کرنے کا حتمی اختیار چیئرمین نیب کے پاس ہے،چیئرمین نیب کے فیصلے پر نیب اتھارٹی سوال نہیں اٹھا سکتی ، چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس ایک ماہ میں دائر کیا جاتا ہے،چیئرمین نیب کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ انکوائری کے دوران کسی بھی مرحلے پر ملزم کی گرفتاری حکم دے سکتے ہیں،نیب وزارت داخلہ کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کسی بھی ملزم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کر سکتا ہے،بینک ڈیفالٹ کی صورت میں ریکوری کر کے تین فیصد رقم فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں جمع کروائی جاتی ہے،کرپشن کے کمائے گئے پیسے کا 25 فیصد فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں جمع کروائی جاتی ہے، ریکوری اینڈ گرانٹس رولز 2002 کے تحت لوٹی گئی ملکی دولت کا 25 فیصد حصہ نیب کو تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹس کی صورت دیا جاتا ہے،نیب میں تقرریاں سیلیکشن بورڈ کے ذریعے کی جاتی ہیں،سیلیکشن بورڈ گریڈ 21 کے تین نیب افسران پر مشتمل ہوتا ہے،نیب میں کام کرنے کا تجربہ نہ رکھنے والے فرد کے لیے گریڈ سترہ کے افسر کی جانب سے کریکٹر سرٹیفکیٹ ضروری ہے،عوامی مفاد کے تحت مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بعد افسران کا تبادلہ ایک کیڈر سے دوسری کیڈر میں ہو سکتا ہے۔