ٹھٹھہ ، پبلک ہیلتھ اور میونسپل کمیٹی کی نااہلی ،ریلوے ٹریک پرشگاف

314

ٹھٹھہ (نمائندہ جسارت) ٹھٹھہ میں پڑنے والی مسلسل برسات نے تباہی مچا دی، ریلوے ٹریک پر شگاف پڑگیا، ٹرینوں کی آمدو رفت معطل بجلی اور پانی کا سخت بحران پیدا ہوگیا پبلک ہیلتھ ٹھٹھہ اور میونسپل کمیٹی ٹھٹھہ کی نااہلی کھل کر سامنے آگئی۔ ٹھٹھہ ضلع کے شہری کوہستانی اور ساحلی علاقوں میں پیر کی رات 7 بجے سے ہونے والی برسات منگل تک جاری تھی، مسلسل ہونے والی برسات نے ٹھٹھہ ضلع میں تباہی مچا دی، جھمپیر کے قریب مٹنگ اسٹیشن پر قائم ریلوے ٹریک کے بچاؤ بند میں 6 فٹ گہرا شگاف پڑگیا جو آخری خبر آنے تک بھرا نہیں گیا تھا۔ شگاف پڑنے کی وجہ سے ٹرینوں کی آمدو رفت معطل ہوگئی اور کراچی سے پنجاب جانے والی ٹرین کو جھمپیر ریلوے اسٹیشن پر روک دیا گیا، جہاں ٹرین پر پرانے درخت گرگئے، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ البتہ ایک بوگی کے شیشے ٹوٹ گئے، برسات کے باعث ٹھٹھہ شہر اور شاہی بازار پانی میں ڈوب گئے۔ دکانوں، گھروں، مساجد اور امام بارگاہوں میں گھٹنوں گھٹنوں پانی کھڑا ہوگیا جوکہ لوگ اپنی مدد کے تحت نکالنے میں مصروف تھے۔ کاروباری سرگرمیاں بالکل متاثر ہوکر رہ گئیں، برسات کے سبب بجلی کی سپلائی مکمل طور پر بند رہی، حیسکو عملہ بھی گھروں میں جاکر سوگیا اور افسران نے اپنے فونز بند کرلیے۔ بجلی کی فراہمی معطل ہونے کی وجہ سے پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی اور لوگوں کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ برسات کی تباہ کاریوں کے بعد بھی محکمہ پبلک ہیلتھ ٹھٹھہ اور میونسپل کمیٹی ٹھٹھہ کے افسران اور عملہ لاپتا ہوگیا، جس کی وجہ سے ٹھٹھہ شہر پانی میں ڈوبا رہا اور کوئی منتخب نمائندہ بھی کہیں نظر نہیں آیا۔ مسلسل 17 گھنٹوں سے پڑنے والی بارش نے حکومتی دعوے کے پول کھول دیے ہیں۔ ضلع بھر میں پڑنے والی بارش کے باعث گلی کوچے دریاء کا منظر دے رہے ہیں، تیز بارش کے باعث شہری آبادیاں برساتی پانی کی لپیٹ میں آگئی ہیں۔ ٹھٹھہ کے شاہی بازار میں 3 سے 4 فٹ تک پانی جمع ہونے کے باعث تمام کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوگئی ہیں جبکہ شہر کے مختلف محلوں میں برساتی پانی دریا کا منظر پیش کررہا ہے۔ ضلع بھر کے دیگر شہروں گھارو، دھابیجی، گجو، ساکرو، گاڑہو سمیت کئی علاقے زیر آب آنے کی وجہ سے آمد و رفت بھی معطل ہوگئی ہے۔ دیہاتی علاقوں میں پانی کی جمع ہونے کے باعث دیہی علاقوں کا شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے جبکہ مسلسل بارش کی وجہ سے لاتعداد کچے مکانوں کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ زرعی فصلیں برساتی پانی کی نظر ہونے کی وجہ سے کاشتکاروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔