اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے لاڑکانہ کو کراچی بنانے کے بجائے کراچی کو لاڑکانہ بنادیا۔ درآمد شدہ گندم کی پہلی کھیپ کراچی میں لنگر انداز ہو گئی ہے، آئندہ دو روز میں مزید گندم پہنچ جائے گی۔درآمدی گندم مارکیٹ میں پہنچنے سے قبل ہی قیمتوں میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو پی آئی ڈی میں وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق فخر امام کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس وقت ملک میں اشیاء خورونوش بالخصوص گندم اور چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم عمران خان مسلسل ان قیمتوں کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس حوالے سے ضروری ہدایات بھی جاری کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں اضافہ کی بنیادی وجہ ذخیرہ اندوزی ہے۔حکومت ذخیرہ اندوزی کے خاتمہ کیلیے بھی کوشاں ہے کیونکہ اس کا اثر براہ راست عوام پر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی پہلی کھیپ کراچی میں لنگر انداز ہو گئی ہے اور مارکیٹ میں درآمدی گندم پہنچنے سے پہلے قیمتوں میں 100 سے ڈیڑھ سو روپے تک کی کمی آ گئی ہے۔ ستمبر میں مزید گندم آنے سے قیمتوں میں خاصی حد تک کمی واقع ہو گی، ستمبر کے آخر تک 4 لاکھ 88 ہزار ٹن گندم کی کھیپ پاکستان پہنچ جائے گی۔ اس کا مقصد عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ سندھ حکومت نے ہر موقع پر سیاست کی ہے اور اپنی نااہلی اور بدعنوانی کو چھپانے کیلیے الزام وفاق پر عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان سے پوچھا جائے گا کہ 14 کھرب سے زائد کا پیسا جو انہیں فراہم کیا گیا وہ سندھ کی بہتری پر کیوں خرچ نہیں کیا گیا۔ آیا ان کا مقصد گذشتہ روز سینیٹ میں پیش کردہ بل کی مخالفت کرنا تھا یا کوئی اور وجہ تھی ان کا جواب انہیں دینا پڑے گا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کی تباہی پوری قوم نے دیکھ لی ہے لیکن دیہات کی اس سے بھی بری صورتحال ہے۔ انہوں نے لاڑکانہ کو کراچی بنانے کی بجائے کراچی کو لاڑکانہ بنا دیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ ایسا مسئلہ ہے جس سے پوری قوم آگاہ ہے لیکن بلاول زرداری اور مراد علی شاہ ہی اس مسئلہ سے واقف نہیں، یہ لوگ قوم کے سامنے بے نقاب ہو رہے ہیں اور مزید ہوں گے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ نواز شریف کو واپس لانے کیلیے جتنے قانونی ذرائع ہیں وہ بروئے کار لائیں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کا ایجنڈا اور ترجیح عوام کو خوشحال بنانا ہے کہ کس طرح ہم ملک کو آگے لے جا سکتے ہیں، ہمارا مقصد قومی مفاد کو مقدم رکھنا ہے، اپوزیشن کی جماعتوں کا ایک دوسرے پر اعتماد نہیں، ان میں وہ کوئی صلاحیت نہیں کہ وہ قوم کو حکومت کے خلاف اکسا سکیں، ان کا گٹھ جوڑ اپنے کریمنل مفادات کو تحفظ دینے کیلیے ہے۔