طالبان وفد کی شاہ محمود قریشی سے ملاقات‘ افغان امن مذاکرات پر پیش رفت پر تبادلہ خیال

550
اسلام آباد:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی افغان طالبان رہنماؤںکا خیر مقدم کررہے ہیں

اسلام آباد (اے پی پی،صباح نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملا عبدالغنی برادر کی سربراہی میں افغان طالبان کے وفد نے منگل کو وزارت خارجہ میں ملاقات کی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات کے دوران افغانستان امن عمل میں حالیہ پیشرفت، بین الافغان مذاکرات کے جلد انعقاد سمیت باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر بات چیت ہوئی۔ افغان طالبان کے وفد نے وزیر خارجہ کو طالبان اور امریکا کے مابین طے پانے والے معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان شروع دن سے یہی مؤقف اختیار کیے ہوئے ہے کہ افغان مسئلہ کا دیرپا اور مستقل حل افغانوں کی سربراہی میں، مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ پاکستان، افغان عمل امن میں، اپنا مصالحانہ کردار، مشترکہ ذمہ داری کے تحت ادا کرتا آ رہا ہے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی مخلصانہ مصالحانہ کاوشیں 29 فروری کو دوحہ میں طے پانے والے طالبان امریکا امن معاہدے کی صورت میں بارآور ثابت ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ افغان قیادت، افغانستان میں قیام امن کیلیے اس امن معاہدے کی صورت میں میسر آنے والے، نادر موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائے گی۔ وزیر خارجہ نے افغان طالبان کے وفد کو افغان امن عمل کو سبوتاژ کرنے اور ’’اسپائیلرز‘‘ سے متعلقہ ممکنہ خطرات سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان، افغان امن عمل سمیت خطے میں دیرپا امن و استحکام کو یقینی بنانے کیلیے پنی مصالحانہ کوششیں جاری رکھے گا۔افغان طالبان کے وفد نے افغان امن عمل میں پاکستان کی طرف سے بروئے کار لائی جانے والی مسلسل کاوشوں اور پر خلوص معاونت پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔افغان وفد کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ ملاقات تقریباً دو گھنٹے جاری رہی میری ان کے ساتھ یہ تیسری ملاقات ہوئی ہے۔ اکتوبر 2019 میں یہ دفتر خارجہ تشریف لائے اور ہمارے مذاکرات ہوئے پیشرفت ہوئی ۔ فروری2020 میں دوحہ میں ایک امن معاہدے کی طرف امریکا اور طالبان آگے بڑھے آج اس کو عملی جامہ پہنانے اور عملی شکل دینے کیلیے ہماری یہ تیسری نشست تھی ۔ بڑے دوستانہ اور اچھے ماحول میں ہم نے ایک دوسرے کا نقطہ نظر سنا اور پاکستان کا موقف مجھے پیش کرنے کا موقع ملا۔ مجھے یہ جان اور سن کر بے حد خوشی ہوئی کہ ان کی تمام قیادت سمجھتی ہے کہ پاکستان کا کردار امن و استحکام کیلیے بڑا مثبت رہا ہے وہ آج بھی شکر گزار ہیں کہ پاکستان نے اپنے دلوں اور گھروں کے دروازے افغانوں کیلیے کھولے اور مشکل حالات میں انہیں یہاں سہولیات بہم پہنچائیں ۔شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پرامن خوشحال اور مستحکم افغانستان پاکستان کی خواہش ہے۔ پاکستان افغانستان کے عوام کیلیے نیک ارادے رکھتا ہے۔ افغانی عوام کے ذہنوں کو متاثر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن ہم افغانستان کے عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم ان کی بہتری چاہتے ہیں۔