پشاور(آن لائن‘اے پی پی ) اے این پی کے صدر اسفندیارولی خان کی جانب سے پی ٹی آئی کے سابق حکومتی ترجمان شوکت یوسفزئی کے خلاف ہرجانہ کیس کا یکطرفہ فیصلہ سنادیا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ شوکت یوسفزئی کو کئی نوٹس جاری کیے گئے لیکن اس دوران وہ خود پیش ہوسکے نہ ہی کوئی ثبوت عدالت میں دے سکے۔ شوکت یوسفزئی نے 25جولائی 2019ء کے متحدہ اپوزیشن جلسے کے بعد اے این پی سربراہ پر بے بنیاد الزامات لگائے تھے جس کے بعد پارٹی نے
ان کے خلاف 15کروڑ ہرجانے ، الزامات ثابت کرنے یا معافی مانگنے کے لیے ریفرنس دائر کیا تھا۔خیبرپختونخوا کے وزیر محنت و ثقافت شوکت یوسف زئی نے اپنے خلاف دیے گئے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے تو اس کیس کے مندرجات کا بھی علم نہیں، میڈیا سے پتاچلا کہ ایک مقامی عدالت نے اسفندیارولی کی طرف سے دائر کیے گئے ہر جانہ کیس میں میرے خلاف فیصلہ دیا ہے۔