اسلام آباد(آن لائن) عدالت عظمیٰ میں نجی کیڈٹ کالجز کی جانب سے کیڈٹ لفظ کے استعمال سے متعلق درخواست کی سماعت، عدالت عظمیٰ نے درخواست گزار کو آئندہ سماعت پر تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر
دی ہے۔ درخواست پر سماعت جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی امین پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ ضلع چکوال اور جہلم میں نجی کالجز کی جانب سے کیڈٹ لفظ کا استعمال کرکے لوگوں کو دھوکا دیا جارہا ہے، کیڈٹ لفظ کے استعمال سے فوج کی ساکھ خراب ہو رہی ہے، کیڈٹ لفظ کے استعمال سے والدین یہ سمجھتے ہیں کہ بچہ امتحان پاس کرکے فوجی بن جائے گا،نجی تعلیمی ادارے فوجی وردی پہنا کر طلبا کو فوجی تربیت دیتے ہیں، لوگوں سے 80 ہزار روپے ماہانہ فیس وصول کی جاتی ہے۔ اس موقع پر جسٹس مشیر عالم نے انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کے قوانین اس حوالے سے واضح ہیں کہ کس کا نام رکھا جاسکتا ہے یا نہیں،قوانین کے مطابق کیا کوئی کسی کا نام استعمال کرسکتا ہے؟، ایک ہائوسنگ سوسائٹی کے نام سے متعلق ہائی کورٹ فیصلہ دے چکی ہے،ہم چاہتے ہیں کہ درخواست گزار ہماری قانونی مدد کرے۔ جسٹس قاضی امین نے ایک موقع پر کہا کہ آئین کے مطابق نجی آرمی نہیں رکھی جاسکتی، ہمارے ملک میں آئین کے مطابق فوجی یونیفارم نجی سطح پر استعمال کرنے پر پابندی ہے۔ علاوہ ازیںعدالت عظمیٰ نے 30 فٹ سے زیادہ اونچی بلڈنگز سے متعلق فیصلہ پر بلوچستان ہائی کورٹ کو دوبارہ نظر ثانی کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹا دی ۔مزید برآں عدالت عظمیٰ نے چوری اور سینہ زوری کرنے والے 9 ملزمان کی قبل از گرفتاری ضمانتیں خارج کر دیں۔ ملزمان احاطہ عدالت سے گرفتار لیے گئے ۔ جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ ملزمان پر پہلے ہی کئی مقدمات درج ہیں، جب ہائی کورٹ نے ضماتنی مچلکے جمع کرانے کا کہہ دیا تو عدالت عظمیٰ کیوں آئے؟ جن ملزمان کا کنڈکٹ ٹھیک نہ ہو وہ ضمانت کے مستحق نہیں۔ ملزمان پر وہاڑی کے علاقہ میلسی میں کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کو چھیڑنے اور خواتین کے اہلخانہ کی مداخلت پر انھیں ڈنڈوں کے وار سے زخمی کرنے کا الزام تھا۔