سود اور قرضوں کی بنیاد پر قائم نظام نے پاکستان کی معیشت تباہ کردی ہے، سراج الحق

452
پشاور: امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق المرکز الاسلامی میں تاجر کنونشن سے خطاب کررہے ہیں

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ معیشت کو بہتر کیے بغیر سیاسی آزادی بھی ناممکن ہے۔ حکومت معیشت ٹھیک نہ کر سکی تو اپنے رہنے کا جواز کھو دے گی۔ موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں نے ہر پاکستانی کی مشکلات میںاضافہ کیا ہے ۔سودی نظام اور قرضوں کی بنیاد پر قائم نظام نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے ۔ ملک کا تاجرخوشحال ہوگا تو عوام خوشحال ہوں گے اورروزگار کے مواقع بڑھیں گے ۔ حکومت نے سب سے زیادہ تاجروں کو نچوڑا ہے ۔ کورونا کی وجہ سے 5 ماہ تک کاروبار بند رہا اور کورونامتاثرین کے لیے جو 12 سو ارب روپے رکھے گئے تھے ان کو کورونا متاثرین کی مدد کے بجائے بجٹ کا حصہ بنایا گیا۔ ایف بی آر مسلسل تاجروں کو ٹارچر کر رہی ہے اور تاجر برادری ملک میںاپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھ رہی ہے۔ ایف بی آر کے معاندانہ رویے کی وجہ سے تاجر برادری ذہنی کوفت اور دہشت میں مبتلا ہے ۔ مقامی سطح پر ضلعی انتظامیہ نے کرایوں میںاضافہ کردیا ہے جس سے مقامی تاجر پریشان ہیں۔ صوبہ خیبر پختونخوا میںپہلے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تاجر متاثر ہوئے اس کے بعد ان کے سروں پر ایف بی آر نے کوڑے برسائے اور رہی سہی کسر بی آر ٹی نے پوری کردی ہے۔ بی آر ٹی نے پشاور کے تاجروں کے کاروبار کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے ۔ افسو س کی بات ہے کہ وزیر اعظم نے بی آر ٹی کے نامکمل منصوبے کا افتتاح کردیا ۔ اگر حکومت نے سابقہ حکومتوں کے نقش قدم پر ہی چلنا تھا تو اسے بلند و بانگ دعوے نہیں کرنے چاہئیں تھے ۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر چھوٹے تاجروں کا گلا دباناظلم ہے۔ چھوٹے تاجروں پر ٹیکس بڑھانے سے تجارت میں بہتری آئے گی نہ برآمدات بڑھ سکیں گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاو رمیں الخدمت تاجران کے زیر اہتمام تاجرکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تاجرکنونشن سے مرکزی صدر تنظیم تاجران پاکستان کاشف چودھری، الخدمت تاجران کے صدر خالد گل مہمند، جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی خیبرپختونخوا عبدالواسع ، امیر جماعت اسلامی پشاو رعتیق الرحمن ، سرحد چیمبر آف کامرس کے نائب صدر عبدالجلیل جان اور دیگر تاجر تنظیموں کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت دعوے کرتی تھی کہ بیرونی سرمایہ کار پاکستان آئیں گے اور اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی مگر حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے اربوں روپے کا سرمایہ ڈوب چکاہے اور ملکی سرمایہ کار بھی اپنے کاروبار سمیٹ کر باہر بھاگ رہے ہیں ۔ حکومت اب بھی اسلام کے انقلابی معاشی نظام کو اپنانے کے لیے تیار نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہونے سے بیرونی قرضے میں کھربوں روپے کا اضافہ ہوگیا ہے ۔ برآمدات سکڑ گئی ہیں اور درآمدات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بے روز گاری نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے ۔لوگوں کے کاروبار ٹھپ ہوچکے ہیں،گھریلو دستکاریاں اور چھوٹے کارخانے بند ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک سودی قرضوں سے نجات حاصل نہیں کی جاتی اور زکواۃ و عشر کا پاکیزہ اور بابرکت نظام معیشت نہیں اپنا یا جاتا معاشی ترقی کا تصور نہیں کیا جاسکتا ۔انہوں نے کہا کہ اسلامی نظام معیشت ہی معاشی مسائل کا حل ہے ۔ حکومت مدینہ کی ریاست کی باتیں کرتی ہے مگر مدینہ کی ریاست کا نظام اختیار کرنے کو تیار نہیں۔تاجرکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی صدر تنظیم تاجران پاکستان کاشف چودھری نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیاکہ پاکستان میںتاجر کی عز ت نفس بحال کی جائے ۔ وفاقی حکومت ایف بی آر کے ڈھانچے کی از سر نو تعمیر کر کے اس کے اندر اصلاحات لائے اور ایف بی آر کو تاجر دوست ادارہ بنایاجائے ۔ انہوںنے کہا کہ آئی ایم ایف ، ورلڈ بینک اور ایف اے ڈی ایف کے ہدایات پر جو پالیسیاں بنائی جارہی ہیں ان پالیسیوں کو تاجروں کی مشاورت سے درست سمت میں بنایا جائے ۔ انہوںنے کہا کہ ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کے لیے جو مشکل دستاویزات ترتیب دی ہیںاس کو آسان بنائیں کیونکہ پیچیدہ دستاویزات سے تاجروں کو شدید مشکلات درپیش آرہی ہیں ۔