شاہ محمود قریشی کی چینی ہم منصب سے ملاقات، مسئلہ کشمیر حل ہونا چاہیے، وونگ ژی

752
بیجنگ: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے چینی ہم منصب وانگ ژی سے ملاقات کے دوران کہنی ملارہے ہیں

اسلام آباد/بیجنگ(آن لائن)وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور چینی وزیر خارجہ وونگ ژی کے درمیان چین کے صوبہ ہنان میں چین پاکستان وزرائے خارجہ اسٹرٹیجک مذاکرات کے دوسرے دور کا انعقاد ہوا۔فریقین کے مابین کورونا وائرس وبا،دوطرفہ تعلقات،باہمی دلچسپی کے عالمی وعلاقائی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اپنے مشترکہ مفادات کے تحفظ اور خطے میں امن،خوشحالی اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے ملکر اقدامات اٹھانے پر اتفاق رائے کیا گیا۔مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک نے کورونا وبا کو شکست دینے کے لیے ویکسین کی تیاری میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا ۔مشترکہ اعلامیہ میں اس مؤقف کو دہرایا گیا ہے کہ پاکستان اور چین کے مابین اسٹرٹیجک تعاون ،شراکت داری،عالمی و علاقائی امن واستحکام کے مفاد میں ہے اور یہ دونوں ممالک کی باہمی سلامتی وترقی کے بھی مفاد میں ہے۔دونوں ممالک باہمی اسٹرٹیجک اعتماد،تمام شعبوں میں تعاون کے فروغ، اعلیٰ سطحی تبادلوں کی رفتار کو برقرار رکھنے، بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر،دوطرفہ تعلقات کو اعلی سطح پر لے جانے اور دونوں ملکوں اور عوام کے بہترین مفادات میں کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ایک دوسرے کے اہم قومی مفادات پر مبنی معاملات پر تعاون کو جاری رکھا جائے گا۔سی پیک فیز 2 منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لیے کوششیں تیز کی جائیں گی، چین کی طرف سے اس عزم کو دہرایا گیا کہ پاکستان اور چین آہنی بھائی ہیں اور پاکستان خطے میں چین کا بدستور مضبوط ساتھی ہے اور چین پاکستان کی علاقائی سالمیت،خودمختاری کے تحفظ میں مضبوط حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔پاکستان کی طرف سے قومی سلامتی و خودمختاری کے تحفظ میں ساتھ دینے پر چین کا شکریہ ادا کیا گیا اور اس عزم کو دوہرایا گیا کہ پاکستان چین کے اہم مفادات اور تائیوان، سنکیانگ،تبت اور ہانگ کانگ سے متعلق بڑے معاملات پر چین کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ دونوں ممالک نے حالیہ میگا توانائی منصوبوں کے معاہدوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ 10ویں جے سی سی اجلاس کے جلد انعقاد کے منتظر ہیں۔چین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان حل طلب تنازع ہے جو کہ ایک حقیقت اور اس تنازع کو اقوام متحدہ چارٹر ،سلامتی کونسل کی قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے ذریعے پرامن اور اچھے انداز میں حل کیا جانا چاہیے،چین کسی قسم کے بھی یکطرفہ اقدامات کی مخالفت کرتا ہے،جو کہ صورتحال کو سنگین بننے کا باعث بنے۔دونوں ممالک نے افغان مسئلے پر تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا اور افغان حکومت اور طالبان کی جانب سے انٹراافغان مذاکرات کے لیے کوششوں کو سراہا گیا اور افغان مسئلے کے سیاسی حل کے لیے جامع،وسیع البنیاد اور پائیدار مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔دونوں ممالک کی جانب سے افغان قیادت میں اور افغانیوں کے زیرانتظام امن عمل کے لیے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ افغانستان میں متعلقہ فریقین کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں اور انٹراافغان مذاکرات کا انعقاد کیا جائے تاکہ افغانستان میں دیرپا امن واستحکام قائم ہو۔چین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار اور خطے میں امن واستحکام کے فروغ کے لیے کوششوں کو سراہتا ہے۔آخر میںچین اور پاکستان دونوں نے آزمائش کی ہر گھڑی میں دونوں ممالک کی آزمودہ سدا بہارسٹرٹیجک کوآپریٹو شراکت داری کے جوش وولولہ کا اعادہ کیا جو علاقائی اور عالمی سطح پر ہونے والی پیش ہائے رفت کے اثرات سے ہمیشہ بالا رہی ہے اور یہ قوت طاقتور سے طاقتور ہوتی جائے گی۔