تیمر گرہ: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی،ہم مزدوروں ،کسانوں اور غریب کے حقوق کے تحفظ کیلئے حکومت کے خلاف تحریک چلائیں گے،وزیر اعظم خود کہتے تھے کہ جب روپیہ کی قدر گرجائے اور مہنگائی بڑھ جائے تو آپ سمجھ جائیں کہ اس حکومت نے چوری کی ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے تیمر گرہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں اس وقت بدترین معاشی حالات ہیں،ڈالر کو پر لگ گئے ہیں اور روپیہ کاغذ کا بے وقعت ٹکڑا بن کر رہ گیا ہے،بے روز گاری میں بدترین اضافہ ہوا ۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے دوسالوں میں 15لاکھ لوگوں سے روز گار چھین لیا،کاروبار ختم ہوکر رہ گیا ہے ،لاکھوں چھوٹے صنعتی یونٹ بند ہوگئے ہیں،وی آئی پی کلچرختم کرنے کے دعویداروں نے اس میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ حکو مت کے خلاف باہر نکلا جائے ،عوام کو منظم کیا جائے اور اس سے پہلے کہ حکمران ہر چیز ملیامیٹ کردیں ان سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے 29بل اور 31آرڈننس پاس کئے جن میں 12بل صرف ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر پاس کرکے قوم کودوبارہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرز پر غلامی کی زنجیریں پہنادی ہیں، وزیر اعظم کہتے تھے کہ ہم بیرونی دوروں کیلئے سپیشل جہاز استعمال نہیں کریں گے اور عام فلائٹ پر سفر کریں گے مگر اب حکمران جہاں بھی جاتے ہیں سپیشل فلائٹ پر جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح محکمے کا سربراہ کرے گا مگر اب ہر جگہ وہ افتتاح کرتے نظر آتے ہیں۔بی آرٹی جیسے نامکمل منصوبے کا افتتاح بھی خود وزیر اعظم نے کیا۔حکومت نے مدینہ کی اسلامی ریاست کی بات کی جبکہ پہلے دن سے معاشی ٹیم میں قادیانیوں کو اعلی منصبوں سے نوازا گیا۔
حکومت نے کفایت شعاری اور مختصرکابینہ رکھنے کا اعلان کیا مگر اس وقت وفاقی وزیروں اور مشیروں کی تعداد پچاس سے زیادہ ہے ۔مشیروں میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو دہری شہریت کے حامل ہیںعوام پوچھتے ہیں کہ وہ پاکستان کے وفادار ہیں یا امریکہ اور لندن کے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت اپنا کوئی وعدہ بھی پورا نہیں کرسکی اور ہر شعبے میں ناکامیوں کی نئی داستانیں رقم کی ہیں۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے وفاقی حکومت نے مالاکنڈڈویژن کے عوام کے ساتھ جو وعدہ کیا تھا اس سے انحراف کیا گیا،علاقے کے عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت وعدے کے مطابق شندور سے لیکر چکدرہ تک سی پیک کا روٹ دے،حکومت سی پیک کے بجائے موٹر وے دینے کی باتیں کررہی ہے ۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ مسئلہ موٹر وے کا نہیں سی پیک کا ہے جس کے ساتھ صنعتی زونز کا قیام ہوگااور جہاں سے سی پیک گزرے گا وہاں ترقیاتی کام ہونگے،ہمارا پہلے دن سے مطالبہ ہے کہ چکدرہ میں صنعتی زون قائم کیا جائے تاکہ علاقہ کے عوام اور کرونا وبا کی وجہ سے واپس آنے والے پاکستانیوں کو روز گارمل سکے مگر حکومت سوائے اعلانات کے کچھ نہیں کرسکی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامیوں کی اصلاح کیلئے آرمی چیف کو مختلف ممالک کے دوروں پر جانا پڑتا ہے،گورننس کی ناکامی کی وجہ سے مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا،وفاقی وزیر شیریں مزاری کہتی ہیں کہ وزارت خارجہ کی ناکامی کی وجہ سے وزیر اعظم کے کشمیر پر بیانیے کو نقصان ہوا،تعلیمی نظام کو اس حکومت نے تباہی کے دھانے پر لاکھڑا کیاہے ۔
سینیٹر سراج الحق نے اسرائیل کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسرائیل کے حوالے سے ہماری قومی و ریاستی پالیسی بڑی واضح ہے،قائداعظم نے اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا تھا اور 1948میں اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف پاس ہونے والی پہلی قرار داد پاکستان نے پیش کی تھی۔
دوسری جانب امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے لبنان کے سفارتخانے کا دورہ کیا اور پاکستان میں لبنان کے سفیر وازکان کولکیان سے ملاقات کی اور بیروت سانحہ میں ہونے والے دھماکوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیااور دھماکوں میں جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت کیلئے دعا کی ۔
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔سینیٹر سراج الحق نے کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضہ اوربھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل عام کے حوالے سے بھی لبنانی سفیر کو آگاہ کیا اور اس پر عالمی برادری میں آواز اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ۔