لاہور (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہاہے کہ لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی لاہور کے جھنگ کیمپس کو یونیورسٹی آف جھنگ میں ضم کرنا قابل مذمت ہے۔ اس وقت کالج میں 1300 سے زائد طالبات زیر تعلیم ہیں۔ یونیورسٹی آف جھنگ کی انتظامیہ اور بااثر افراد لاہور یونیورسٹی کے سب کیمپس پر قبضہ کرکے مخلوط تعلیم کے لیے راہ ہموار کرنا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے امیر ضلع جھنگ مہر بہادر خان جھگڑ سے ملاقات کے بعد میڈیا کو جاری کردہ اپنے بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جھنگ ایک پسماندہ اور کم تعلیم یافتہ علاقہ ہے۔ خواتین کی تعلیم کا تناسب بھی بہت کم ہے، لوگ مخلوط ذریعہ تعلیم کو معیوب سمجھتے ہیں۔ خدشہ ہے کہ اس اقدام سے خواتین میں شرح خواندگی کا تناسب مزید کم ہوجائے گا۔ ہماری حکومتیں غیر ملکی آقائوں اور قرضہ دینے والے اداروں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ثقافتی تبدیلی کے نام پر مخلوط تعلیم اور مخلوط معاشرہ قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ویمن یونیورسٹی جھنگ کیمپس کا یونیورسٹی آف جھنگ سے الحاق اسی مہم کا حصہ ہے تا کہ طالبات کو مخلوط ماحول میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کا یہ اقدام عوام کی آزادی کو سلب کرنے اور مذہبی اور اخلاقی روایات کو پامال کرنے کے مترادف ہے۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے نہایت پسماندہ علاقوں میں طالبات کی تعلیم کے لیے مختص تقریباً اسی کروڑ روپے لاگت سے تعمیر ہونے والے خواتین کیمپس کے لیے یونیورسٹی آف جھنگ للچائی ہوئی نظروںسے دیکھ رہی ہے۔ سالہا سال سے گرانٹس ملنے اور بارہ مربع رقبہ الاٹ ہونے کے باوجود اپنی عمارت تعمیر نہ کرنے کا جرم چھپانے کے لیے خواتین یونیورسٹی جھنگ کیمپس پر قبضے کی نا پاک جسارت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ خواتین یونیورسٹی جھنگ کیمپس کی موجودہ حیثیت برقرار رکھی جائے اور طالبات کو جدا گانہ ماحول میں تعلیم کے حق سے محروم نہ کیا جائے۔