اسلام آباد (خبر ایجنسیاں) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی بلوچستان میں فرنٹیئر کور کے ایک سپاہیشاہد اللہ کے ہاتھوں کراچی یونیورسٹی کے طالب علم محمد حیات مرزا کی ہلاکت کو ناقابل قبول فعل قرار دے دیا۔ واضح رہے کہ ضلع کیچ کے علاقے تربت میں کراچی یونیورسٹی کے طالب علم کو قتل کرنے کے الزام میں پولیس نے فرنٹیئر کور کے ایک سپاہی کو گرفتار کیا ہے اور اس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد تفتیش شروع کردی ہے۔ انسانی حقوق کی وفاقی وزیر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ایف سی اہلکاروں نے محمد حیات مرزا کو ان کے والدین کے سامنے قتل کیا جو ناقابل قبول فعل ہے۔ دوسری جانب سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی نے محمد حیات مرزا کے قتل پر اجلاس طلب کرلیا۔ اجلاس سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی صدارت میں 28 اگست کو ہوگا۔ کمیٹی نے آئی جی ایف سی اور آئی جی پولیس بلوچستان کو طلب کرتے ہوئے بریفنگ کی ہدایت کردی ہے۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول زرداری نے کہا کہ انسانی حقوق کمیٹی کا اجلاس بلانے میں اسپیکر تعاون نہیں کر رہے‘ اسپیکر صاحب نے گزشتہ اجلاس منسوخ کیا‘ ہمارے احتجاج کے بعد یہ اجلاس بلایا گیا‘ اجلاس میں خواتین صحافیوں اور وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی شرکت کی۔ بلاول زرداری نے کہا کہ سوشل میڈیا پر خواتین صحافیوں کو ہراساں کیا جاتاہے‘ بہت سے سوشل میڈیا اکائونٹس بنانے والوں کا تعلق حکمران پارٹی سے ہے‘ خواتین صحافیوں کے ای میلز سوشل میڈیا اکائونٹس پر ہیکرز کے حملے جاری ہیں ‘وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اس معاملے کا نوٹس لیں۔