اسلام آباد(آن لائن+مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو معذور کا لفظ استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ فیصلہ ملتان کے شہری کی جانب سے معذور افراد کے ملازمت میں کوٹے سے متعلق کیس میں جاری کیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاق اورصوبائی حکومتیں سرکاری سطح پر معذور کا لفظ استعمال کرنا بند کردیں اورسرکاری خط و کتابت،سرکلرز اور نوٹی فکیشن میں معذور نہ لکھا جائے ۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معذورکی جگہ معذوری کاحامل شخص یامنفردصلاحیتوں کاحامل شخص لکھا جائے، معذور لفظ استعمال کرنے سے اس شخص کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے۔عدالت کا کہنا ہے کہ آئین پاکستان معذور افراد کو عام افراد کے مساوی حقوق دیتا ہے، آرڈیننس کے مطابق کسی شعبے میں ٹوٹل ملازمتوں میں 2 فیصدکوٹا معذوروں کے لیے مختص ہے۔فیصلے میں عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ عام تاثر ہے کہ معذور افراد کوئی کام درست انداز میں نہیں کرسکتے، معذور افراد کے ملازمت سرانجام دینے کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں اور معذور افراد کی سہولت کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔خیال رہے کہ عبید اللہ نامی شخص نے معذور کوٹا پرملتان میں سینئر ایلیمنٹری اسکول ایجوکیٹرکے لیے اپلائی کیاتھا اور 81 اسامیوں میں سے صرف عاصمہ قاسم کو معذور کوٹا پرملازمت دی گئی جب کہ قانون کے مطابق 81 میں سے 5 سیٹیں معذور کوٹا کی بنتی تھیں۔ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے فیصلہ خلاف آنے پر عبید اللہ نے عدات عالیہ کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں عبید اللہ کو ملازمت نہ دینے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ایک ماہ کے اندر میرٹ کے مطابق معذور کوٹا پر بھرتیاں کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔