واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکا کی جانب سے ایران پر اسلحہ کے حصول پر پابندی کی مدت میں توسیع سے متعلق پیش کی گئی قرارداد مسترد کردی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے قرار داد کے مسترد کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے اس پر سخت مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ پومپیو نے سلامتی کونسل میں ایران پر اسلحہ پر پابندی سے متعلق قراداد کے مسودے پر رائے شماری سے کچھ دیر قبل ہی ایک بیان میں کہا کہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کے دفاع میں فیصلے کرنے میں سلامتی کونسل کی ناکامی کا جواز نہیں دیا جاسکتا۔ امریکی مندوب کیلی کرافٹ نے سلامتی کونسل کے ارکان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم آنے والے دنوں میں ایران پر پابندیوں کا نفاذ کریں گے جب کہ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر نے متنبہ کیا ہے کہ ایران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کسی بھی قسم کی پابندیوں کی تجدید کو مسترد کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس بہت سے آپشن موجود ہیں۔ ایران کے حوالے سے سلامتی کونسل میں امریکا کی تنہائی میں اضافہ اس وقت ہوا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ مئی 2018ء میں جوہری معاہدے سے دستبردار ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت 11 ممالک نے ایران پر ہتھیاروں کے پابندی کے مسودے کے حق میں ووٹ نہیں دیاجب کہ 2 ممالک روس اور چین نے اس کی مخالفت کی۔ امریکا اور جمہوریہ ڈومینیکن کونسل کے 15 ارکان میں سے صرف 2 تھے جنہوں نے قرارداد کے مسودے کے حق میں ووٹ دیا۔ اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جرمنی اور ایران کے علاوہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل ارکان پر مشتمل آن لائن سربراہی اجلاس کے انعقاد کی تجویز پیش کی تھی تاکہ ایران پر اسلحہ کی پابندی سے متعلق تصادم سے بچنے کے لیے اقدامات کیے جاسکیں۔ فرانس نے اس تجویز کی حمایت کرنے کا اعلان کیا تھا۔ واضح رہے کہ 2015ء میں ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے مابین طے پانے والی ڈیل کے تحت تہران حکومت کو کنونشنل ہتھیاروں کی فروخت پر پچھلے 13 برس سے عائد پابندی کی مدت رواں برس 18 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے۔ واشنگٹن نے تازہ قرارداد کے مسودے میں ایران کو اسلحہ کی فروخت پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی کا تذکرہ کیا تھا۔ حالیہ پیش رفت پر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے ہفتے کے روز اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ اقوام متحدہ کی 75 سالہ تاریخ میں امریکا اس قدر تنہا کبھی نہیں ہوا۔