لاہور( نمائندہ جسارت ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے منصورہ میں بیرونی مندوبین کی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت عالم اسلام کو کفر کی یلغار اور حملوں سے بچانا امت کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے ۔ عالمی استعماری قوتوں نے عالم اسلام کے وسائل پر قبضہ کررکھا ہے ،عالم اسلام کی زمینوں ،معدنیات ،تیل کی دولت اور سمندروں پر استعماری قوتوں کا قبضہ ہے ۔عالم اسلام کے ممالک پر اس نے اپنی مرضی کی قیادت مسلط کررکھی ہے ۔اس سے نجات کا ایک ہی راستہ ہے کہ امت کے اندر حقیقی وحدت ہو ۔اتحاد عالم اسلامی اس وقت امت کی اولین ضرورت ہے ۔جو لوگ امت کو جغرافیہ یا مسلکوں کی بنیاد پر تقسیم کرتے ہیں وہ امت کے خیر خواہ نہیں اور وہ دشمن کیلیے عالم اسلام کو تر نوالہ بنا رہے ہیں۔کشمیر اور فلسطین امت مسلمہ کے سلگتے ہوئے مسائل ہیں۔اس وقت فلسطین پر اسرائیل اور کشمیر پر ہندوستان نے قبضہ کررکھا ہے ۔عالم اسلام کیلیے ضروری ہے کہ اپنے ان مسائل کے حل کیلیے متحد ہوں ،اوآئی سی کا فوری اجلاس بلایا جائے اور ان مسائل کے حل کیلیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے ۔دنیا میں اس وقت پونے دو ارب مسلمان ہیں ،ان کو ویٹو پاور کیوں حاصل نہیں ہے ۔عالم اسلام کو ویٹو پاور کا حق ملنا چاہئے۔اسلامی دنیا کے ہر ملک کو اس کیلیے کوشش کرنی چاہیے ۔بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کیلیے ضروری ہے کہ وہ پاکستان کے سفیر بنیں ،پاکستان کے اسلامی تشخص اور تہذیب و تمدن کو دنیا کے دوسرے لوگوں تک پہنچائیں۔اپنی اجتماعیت کو بحال رکھیں اور اپنے خاندانی نظام کو مضبوط کریں۔بیرونی دنیا میں مقیم پاکستانیوں کیلیے سب سے اہم کام یہ ہے کہ قرآن و سنت کے پیغام کو دنیا میں پھیلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔کانفرنس سے سعودی عرب ،کویت ،قطر ،نیوزی لینڈ ،آسٹریلیا،اٹلی،یو کے ،ناروے اور ڈنمارک سمیت دودرجن سے زائد ملکوں کے مندوبین نے شرکت کی اور امت کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کیلیے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بیرونی ممالک میں موجود پاکستانیوں کو اپنے قول اور عمل سے ثابت کرنا چاہئے کہ وہ مسلمان اور پاکستان کے نمائندے ہیں اور وہ انسانیت کی خیر خواہی اور بھلائی چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلسطین پر 1948ء ہی سے ناجائز یہودی تسلط ہے۔ اسرائیل کے قیام کی جماعت اسلامی نے ہمیشہ بھرپور مذمت کی ہے۔ جماعت اسلامی اپنے قیام کے دن سے ہی فلسطین کی مکمل آزادی کی ترجمان رہی ہے ، اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کی جدوجہد کے نتیجے میں غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینی مقتدرہ کے قیام کے بعد بھی جماعت سرزمین انبیاء کے ایک ایک انچ کو ریاست فلسطین کا حصہ سمجھتی ہے۔ فلسطینیوں نے اسرائیلی شکنجے سے آزادی کے لیے جس قدر جدوجہد کی ہے اور قربانیاں پیش کی ہیں ، اُس کو جماعت نے خراج تحسین بھی پیش کیاہے اور اس کے لیے عملی جدوجہد بھی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت عالم اسلام کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر اور فلسطین کی آ زادی کیلیے متحد ہوجائیں اور مشترکہ جدوجہد کے ذریعے اپنے مسائل خود حل کریں۔