فلسطینی ریاست اور ایران نے اسرائیل کے ساتھ متحدہ عب امارات( یو اے ای) کے مابین معاہدے کو مسترد کردیا۔
الجزیرہ کے مطابق فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ہونے والے معاہدے کو مسترد کرتے ہیں، یہ معاہدہ فلسطینیوں کی نمائندگی نہیں کرتا اور عوام کے حقوق کو نظرانداز کرتا ہے۔
فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے ممبر حنان ایشوری کا کہنا ہےکہ متحدہ عرب امارات اسرائیل کے ساتھ اپنے خفیہ معاملات پر کھل کر سامنے آیا ہے،فلسطین میں آج تک جو کچھ غیر قانونی طور پر ہوا یو اے ای اسرائیل معاہدے کا مقصد یروشلم کو نوازنا ہے جبکہ فلسطین کی اسلامک جہاد موومنٹ نے بھی اس معاہدے کو ہتھیار ڈالنے کے مترادف قرار دیا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیل اور یو اے ای کی ڈیل کے بعد فوری طور پر فلسطینی سیاسی لیڈر شپ کیساتھ تبادلہ خیال کرنے کے لیے اجلاس بلایا جس میں کہا گیا ہے کہ یہ امن معاہدہ مستقبل میں فلسطینیوں کے لیے مزید مسائل پیدا کرے گا، معاہدہ اسرائیل کو موقع فراہم کرے گا کہ وہ مسلمانوں اور عرب ممالک کے قریب ہو اور فلسطینیوں کے مسائل کو پس پشت ڈال دے، اسرائیل صرف اپنے مقاصد پورے کرنا چاہتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایران نے اسرائیل اورمتحدہ عرب امارات کے درمیان ہونے والے معاہدے کو شرمناک قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات دنیا کا تیسرا مسلم ممالک ہے جس نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے، اس سے قبل مصر اور 1994ء اور 1979ء کو بھی اسرائیل کو تسلیم کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے معاہدے کو اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابوظہبی ، متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرلیےہیں ،معاہدے سے مشرق وسطیٰ میں امن کو فروغ ملے گا۔