اسلام آباد(آن لائن)اداروں کے نام ہاﺅسنگ سوسائٹیز بنا کر چلانے کے خلاف کیسز پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے کی ۔عدالت نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات اور چیئرمین سی ڈی اے کے نمائندہ کو آج ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سارے ادارے زمینوں کے
کاروبار میں لگے ہوئے ہیں ایف آئی اے کو کہاں اختیار ہے کہ وہ کاروبار کریں گے؟ ایف آئی اے کو تو خود ایسے معاملات کو دیکھنا ہوتا ہے اور وہی اس میں لگ گئے سی ڈی اے ریگولیٹر رہ گیا ہے یا نہیں؟ شہر کا انوائرمنٹ تباہ کردیا گیا ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حاضر سروس لوگ پراپرٹی کے کاروبار میں ملوث ہیں کرائم ریٹ میں اضافہ بھی اسی وجہ سے ہے یہ بہت سریس معاملہ ہے کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹی کے احکام نے عدالت کو بتایا کہ سوسائٹیز کے ملازمین نے ہاﺅسنگ سوسائٹیز بنائی ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ملازمین نہیں ادارے خود یہ ہاﺅسنگ سوسائٹیز بنا کر چلا رہے ہیں۔وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے ملازمین کے نام لی جانے والی جگہ ہاﺅسنگ سوسائٹی کو بیچ دی۔ عدالت نے ڈپٹی کمشنر اور سی ڈی اے حکام کو طلب کرتے ہوئے سماعت آج تک ملتوی کردی۔