نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے ایران پر عائد اسلحہ کی پابندیوں کو مستقل حیثیت دینے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کی جانے والی قرارداد کے مسودے میں ترمیم کی ہے۔ نئے مسودے کے مطابق 18 اکتوبر کو میعادپوری ہونے کے بعد امریکا کی ایران پر اسلحہ سے متعلق پابندیوں کو سلامتی کونسل کے نئے فیصلے تک اسی طریقے سے جاری رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ مسودے کے اس سے قبل کے متن میں شامل ایرانی سفارتکاروں پر پابندیوں، ایران جانے والے تمام تر کارگو کی شک پڑنے کی صورت میں تلاشی کی اجازت اور ایران کو گزشتہ برس سعودی عرب اور عراق پر حملوں کا ذمے دار ٹھہرائے جانے کی شقوں کوحذف کر دیا گیا ہے۔ امریکا کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب نے ان ترامیم کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے مسودۂ قرار داد کو سلامتی کونسل کے نظریات کو مد نظر رکھتے ہوئے زیادہ سادہ شکل میں ڈھالا گیا ہے۔ ہم ایران کے روایتی اسلحہ کی آزادانہ خریدو فروخت کا سد باب کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب ایران کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ امریکا کو سلامتی کونسل کے ارکان کے رد عمل پر قدم پیچھے ہٹانے پڑے اور اس نے نیا مسودہ تیار کیا، لیکن یہ مسودہ بھی اپنے ہدف اور اصل کے اعتبار سے گزشتہ مسودے کے مشابہ ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ سلامتی کونسل اسے ایک بار پھر مسترد کر دے گی۔