سکھر (نمائندہ جسارت) سول اسپتال مریضوں کے لیے وبال جان بن گیا، رجسٹرڈ مریضوں کو ادویات کی فراہمی بند، غریب اور مستحق افراد میں مایوسی کی لہر، شکایات کے باوجود کوئی پرسان حال نہیں، نوٹس لینے کا مطالبہ۔ سکھر کے واحد بڑے سرکاری اسپتال سردار غلام محمد مہر میڈیکل کالج اینڈ ٹیچنگ سول اسپتال سکھر مریضوں کے لیے وبال جان بنتا جارہا ہے، اسپتال میں قائم مختلف شعبہ جات کے ماہر فزیشن اور سرجن ڈاکٹروں کی او پی ڈی میں معائنہ اور علاج کے لیے آنے والے مریضوں کا معائنہ زیر تربیت ڈاکٹر کررہے ہیں جبکہ پروفیسر اور کنسلٹنٹ ڈاکٹر اپنی ڈیوٹی سے غائب نظر آرہے ہیں، اسپتال میں علاج و معالجے کے لیے آنے والے مختلف بیماریوں، شوگر، دمہ، ٹی بی، ہیپاٹائٹس و دیگر موذی بیماریوں کا شکار رجسٹرڈ مریض کئی ماہ سے ادویات کی عدم فراہمی کے باعث اسپتالوں کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن ان کا کوئی پرسان حال نظر نہیں آتا۔ ادویات نہ ملنے کی وجہ سے مریضوں سمیت ان کے رشتے دار شدید مایوسی کا شکار ہوگئے ہیں۔ ادویات کی عدم فراہمی کے حوالے سے پرانا سکھر کے معذور شخص لیاقت علی سولنگی نے احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ وہ شوگر اور جلد کی بیماری میں مبتلا ہے اور دو سال قبل رقم نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری ادویات کی وصولی کے لیے سول اسپتال میں رجسٹرڈ ہوا لیکن افسوس تین ماہ سے ادویات دینے سے صاف انکاری ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب ادویات نہ ملنے والے متاثرہ مریض لونگ بھٹی کے مکین غلام حیدر بھٹو، مائی سیماء، مائی نسرین و دیگر نے بتایا کہ ہم لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں اور سرکاری ادویات کے کوٹے کے تحت اسپتال میں رجسٹرڈ ہیں لیکن چار ماہ سے ہمیں ادویات نہیں ملی ہیں جس کی وجہ سے کورس مکمل نہیں ہورہا ہے۔ اسٹور میں ادویات موجود ہونے کے باوجود ٹال مٹول سے کام لیا جارہا ہے۔ ایم ایس کو شکایت کرنے جاتے ہیں تو وہ ڈاکٹرز کے پاس بھیج دیتے ہیں۔ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو وہ اسٹور کیپر کے پاس بھیج دیتے ہیں ہم لوگ جائے تو جائے کہاں، در در کی ٹھوکریں کھا کر مجبور ہوئے تو سرکاری اسپتال کا رخ کیا لیکن یہاں بھی ہمیں دھکے دیے جا رہے ہیں جو انتہائی ظالمانہ اقدام ہے، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ متاثرہ مریضوں نے چیف جسٹس پاکستان سمیت دیگر بالا حکام سے سرکاری ادویات مریضوں کو نہ دیے جانے والے عمل کا نوٹس لے کر مریضوں کی زندگیاں بچانے سمیت ملوث اسپتال عملے کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔