اسلام آباد(آن لائن)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل نے واپڈاسے سفارش کی ہے کہ کوہاٹ ڈیم میں تمام تر سہولیات موجود ہیں وہاں سے بجلی پیدا کرنے سے متعلق فوری اقدامات کیے جائیں۔چیئرمین کمیٹی نے حیرت کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ 53سال قبل ڈیم بنا اور اس پر بجلی بنانے سے متعلق کوئی بھی کام نہیں کیا گیا۔ چیئرمین سینیٹر شمیم آفریدی کی زیر صدارت آبی وسائل سے متعلق کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ جس میں عثمان خان کاکڑ،ثنا جمالی اور سید صابر
شاہ نے شرکت کی اور واپڈا،اسمال ڈیم حکام وسیکرٹری توانائی بھی شریک ہوئے۔؎ڈی جی اسمال ڈیم کے پی کے عطاالرحمن نے بتایا کہ کوہاٹ ڈویڑن میں بجلی نہیں بنائی جا سکتی ہے، 78ہزار ایکڑ 1967ء میں اسٹوریج تھی اب وہ بھر چکا ہے اور ایک سال میں ایک سے ڈیڑھ فٹ مٹی بھر جاتی ہے،صابر شاہ نے کہا کہ ایسا سسٹم نہیں کہ مٹی کو نکالنے کے لیے فیزیبلٹی بنائی ہے یا بس 15 فٹ اوپر چلے جائیں گے،جی ایم واٹر نے بتایا کہ 10 کینال پر بجلی پیدا کرنے کی فزیبلٹی بنا رہے ہیں،صابر شاہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو پتا نہیں،جی ایم نے بتایا کہ5000 میگا واٹ، دیر چترال بالاکوٹ میں قدرتی نالوں پر بجلی بنانے کا کام جاری ہے، کرک، لوار گر گولی بند سمیت 5 ڈیم ہزاروں ایکڑکو سیراب کرتے ہیں،ڈی جی اسمال ڈیم نے بتایا کہ ضمیر گل،خٹک بندہ اور مکھ بندہ ڈیم زیر تعمیر ہیںاور ان سے 7000 ایکڑ زمین سیراب ہو گی، 6 ڈیم ایسے بنائے جو پی ایس ڈی پی کے بنائے گئے ،گندیالی، گاندہ فتح،کندھار نایاب ڈیم بنائے گئے ان سے بھی ہزاروں ایکڑاراضی سیراب کی جا رہی ہے۔