ریاض/ تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) خلیج تعاون کونسل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران پر عائد اسلحہ سے متعلق پابندیوں کی مدت میں توسیع کی جائے۔ خلیجی اتحاد کی طرف سے یہ مطالبہ اقوام متحدہ کی ان پابندیاں کی مدت ختم ہونے سے 2 ماہ قبل سامنے آیا ہے۔ اس پابندی کی وجہ سے ایران غیر ملکی ساختہ ہتھیار، طیارے، جنگی جہازوں، ٹینک اور دیگر سامان جنگ نہیں خرید سکتا۔ بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل خلیج تعاون کونسل کی طرف سے تہران پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ خطے میں اور پڑوسی ممالک کے ساتھ مسلح مداخلتوں سے باز نہیں آ رہا۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ایران لبنان اور حزب اللہ کے جنگجوؤں کو اسلحہ فراہم کرتا ہے، نیز شام اور مبینہ طور پر عراق کی ملیشیا سمیت بحرین، کویت اور سعودی عرب میں دہشت گرد گروہوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ دوسری جانب ایران نے خلیجی تعاون کونسل کے اس مطالبے کو غیر حقیقی قرار دیا ہے۔ ایرانی حکومت کا یہ بیان ریاستی ٹیلی وژن پر نشر کیا گیا۔ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ اس وقت خلیجی تنظیم اپنی نااہلی اور غیر حقیقی پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے ناکارہ ہو چکی ہے۔ موسوی کا کہنا تھا کہ خلیجی کونسل خود لڑکھڑا رہی ہے۔