اسلام آباد(آن لائن)احتساب عدالت اسلام آباد نے پارک لین ریفرنس میں سابق صدر مملکت آصف علی زرداری،حسین لوائی اور انور مجید سمیت 13 ملزمان پر فرد جرم عاید کر دی، تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔پارک لین ریفرنس کیس کی سماعت احتساب عدالت اسلام آباد کورٹ روم نمبر2کے جج اعظم خان نے کی، تمام ملزمان کی حاضری وڈیو لنک کے
ذریعے لگائی گئی ۔ آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ نیب کی طرف سے کیس کی پیروی ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے کی۔2 ملزمان اقبال خان نوری اور طحہ رضا کے وکلا نے فرد جرم رکوانے کی درخواستیں دائر کی تو عدالت نے فرد جرم رکوانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ نے درخواستیں دائر کرنی تھیں تو پہلے کرتے ابھی تک کیا کر رہے تھے؟ کیا آپ لوگ آج کے دن کا انتظار کر رہے تھے؟ آج ان شا اللہ فرد جرم لازمی عاید ہو گی۔جج نے فرد جرم عاید کرتے ہوئے ملزمان سے فرداً فرداً ان کی کاسٹ کے بارے میں پوچھا تو آصف زرداری نے بتایا کہ میں سندھی ہوں اور سندھ سے نمائندگی کرتا ہوں۔اس موقع پر اقبال نوری اور طلحہ رضا کے وکلاء نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں ملزمان سے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی،ہمیں فرد جرم سے پہلے ملنے کی اجازت دی جائے ،جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ پہلے فرد جرم ہو جانے دیں ،اس کے بعد حکم جاری کر دیں گے، آپ ملزمان سے ملتے رہنا۔آصف زرداری نے وڈیو لنک کے ذریعے عدالت کو آگاہ کیا کہ میرے وکیل آج موجود نہیں، آج فرد جرم عاید نہ کی جائے، میری جگہ پر جواب تو میرے وکیل نے ہی دینا ہے جس پر جج اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ آپ کو صرف الزامات پڑھ کر سنائیں گے کہ آپ انہیں قبول کرتے ہیں یا نہیں؟ جس پر آصف زرداری نے عدالت کو جواب دیا کہ مجھے تیس سال ہو گئے ان مقدمات کا سامنا کرتے ہوئے سب جانتا ہوں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ سب جانتے ہیں تو پھر آپ کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے ، جس پر آصف زرداری نے عدالت کو بتایا کہ سب جانتا ہوں اسی لیے کہہ رہا ہوں وکیل کی موجودگی ضروری ہے،آپ یہ فیصلہ دے دیں کہ آصف زرداری کو وکیل کی ضرورت نہیں،جس پر جج اعظم خان نے کہا کہ میں یہ فیصلہ نہیں دے سکتا نہ آپ کے وکیل کو آنے پر مجبور کر سکتا ہوں، فرد جرم کے لیے صرف ملزم کی ضرورت ہوتی ہے آپ موجود ہیں، آپ کے وکیل کو ہم نے نوٹس کیا تھا انہیں آنا چاہیے تھا، جس پر آصف زرداری نے عدالت کو بتایا کہ وکیل عدالت عظمیٰ میں موجود ہیں اس لیے نہیں آئے۔ جج نے فرد جرم پڑھی کہ آپ نے فراڈ سے حاصل رقم کو اپنے اکاؤنٹس میں منتقل کیا پے آرڈرز کے ذریعے آپ نے وہی رقم جعلی اکاؤنٹس میں ڈال دی آپ نے بطور صدر اپنے شریک ملزمان کیساتھ اختیار کا غلط استعمال کیاآپ نے بدنیتی سے قرض لینے کے لیے فرنٹ کمپنی پارتھینون بنائی آپ نے بطور صدر پاکستان اثر انداز ہو کر قرض کی رقم جاری کرائیں آپ پارک لین کمپنی کے ڈائریکٹر تھے آپ نے فراڈ کا منصوبہ تیار کیا، غیر قانونی کام کو کور دینے کے لیے آپ نے فرنٹ کمپنی بنائی ۔اس موقع پر آصف زرداری نے صحت جرم سے انکار کیا جبکہ فرد جرم کے بعد رجسٹرار کراچی کے نمائندے نے زرداری سے دستخط لیے اور انگوٹھا لگوایا۔ آصف زرداری نے عدالت سے کہا کہ میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، جس پر جج اعظم خان نے جواب دیا کہ کہیں آپ کچھ بھی کہہ سکتے ہیں ،جس پر آصف زرداری نے عدالت کو بتایا کہ میں نے پاکستان کو 18ویں ترمیم دی اس لیے یہ مقدمات بنائے جا رہے ہیں مجھ پر دباو ڈالنے کے لیے یہ مقدمات بنائے جا رہے ہیں تاکہ میں پیچھے ہٹوں عدالتوں کو غیر جانبدار رہ کر فیصلے کرنے چاہییں قانون سب کے لیے برابر ہے عدالت اصولوں پر چلے تو بہتر ہے، جس پر جج اعظم خان نے جواب دیا کہ ہم نے نیب سے شواہد مانگے ہیں تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے ہم ان شا اللہ اصول پر ہی چلیں گے قانون سب کے لیے برابر ہے۔جج نے کہا کہ آصف زرداری ، انور مجید و دیگر پر نائن اے تین، چار، چھ، اور بارہ کے تحت ٹرائل چلے گا۔ اس موقع پر آصف زرداری نے اعتراض کیا کہ میں وکیل نہیں ہوں مجھے ان دفعات اور معاملات کا پتا نہیں میں اب بھی کہتا ہوں آج فرد جرم کی کارروائی نہیں ہو سکتی تھی یہ سب لکھیں آپ کہ میرے وکیل کی عدم موجودگی میں مجھے دفعات بتائی جا رہی ہیں ،جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ ہم اتنا ضرور لکھیں گے کہ آپ کے وکیل موجود نہیں تھے ،آپ کے وکیل نہیں ہیں تو ظاہر ہے ان کی غیر حاضری ہی لکھی جائے گی ہم اپنی طرف سے آپ کے وکیل کی حاضری تو نہیں لگانے والے ۔ باقی جن ملزمان پر فرد جرم عاید کی گئی اْن میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انورمجید ،حسین لوائی، شیر علی ، فاروق عبداللہ سلیم فیصل، محمد حنیف، اقبال نوری، طلحہ رضا و دیگر شامل ہیں تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا جبکہ3 ملزمان یونس قدوائی ، عزیر نعیم اور اقبال میمن پارک لین کیس میں اشتہاری ہیں۔ عدالت نے نیب کو آصف زرداری کیخلاف یکم ستمبر کو گواہان پیش کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے 3 گواہان کو طلب کر لیا۔یاد رہے کہ گواہان میں احسن اسلم ، نبیل ظہور اور عبدالکبیر شامل ہیں گواہ احسن اسلام کمپنی رجسٹریشن آفس کے جوائنٹ رجسٹرار، نبیل ظہور نیشنل بنک کے کارپوریٹ بنکنگ گروپ کے سربراہ جبکہ گواہ عبدالکبیر کا تعلق سمٹ بنک کی کریڈٹ ڈویژن سے ہے۔ کیس کی سماعت یکم ستمبر تک ملتوی کر دی گئی ۔