احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس میں سابق صدرآصف زرداری پر فرد جرم عائد کردی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پارک لین ریفرنس کی سماعت ہوئی جس میں سابق صدر آصف زرداری بلاول ہائوس کراچی سے وڈیولنک کے ذریعے پیش ہوئے جبکہ دیگر ملزمان نے بھی وڈیولنک کے ذریعے حاضری لگائی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آصف علی زرداری آپ پاکستان کے صدر رہے ہیں، کیا آپ نے فرنٹ کمپنی پارتھینن کے ذریعے غیر قانونی قرض لے کر فراڈ کیا؟ سابق صدر آصف علی زرداری نے عدالت کو جواب دیا کہ تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں۔
جج اعظم خان نے آصف زرداری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ پر فرد جرم عائد کی جائے گی جس پر سابق صدر نے جواب دیا کہ وکیل سپریم کورٹ میں ہیں ان کے بغیر فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی۔
احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے سابق صدر سے استفسار کیا کہ آپ مجھ سے رولنگ نہ مانگیں، آصف زرداری نے کہا کہ جب آپ کے سامنے پیش ہوا ہوں تو رولنگ بھی آپ سے مانگوں گا، جج اعظم خان نے کہا کہ میں رولنگ دیدوں؟ کسی وکیل کو زبردستی عدالت نہیں بلا سکتا۔
آصف زرداری نے عدالت سے کہا کہ آپ رولنگ دے دیں کہ وکیل موجود نہیں تو آپ اپنا کیس خود لڑیں اور آپ یہ لکھ دیں کہ وکیل سپریم کورٹ میں تھے پھر بھی آپ نے فرد جرم عائد کی۔
بعدازاں احتساب عدالت اسلام آباد نے فرد جرم روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری سمیت انور مجید، شیرعلی، فاروق عبداللہ اور سلیم فیصل پر بھی فرد جرم عائد کردی۔
اڈیالہ جیل میں موجود ملزم محمد حنیف، سابق صدر آصف علی زرداری سمیت تمام ملزمان نے عدالت میں صحت جرم سے انکار کردیا۔