سکھر (نمائندہ جسارت) بلدیہ اعلیٰ سکھر کے میئر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے کہا ہے کہ سیاست نظریے کے اصولوں پر ہوتی ہے لیکن سکھر دشمن عناصر سیاست نہیں سکھر اور اس میں بسنے والے شہریوں کیساتھ دہشت گردی کررہے ہیں، مون سون کی ممکنہ بارشوں اور حالیہ بارشوں کی پیشنگوئی کے بعد سکھر انتظامیہ سمیت بلدیہ اعلیٰ سکھر نے اپنی تمام تر تیاریاں مکمل کرلی تھیں لیکن شہر میں صفائی کے نظام میں بہتری سکھر دشمن عناصر کو برداشت نہیں ہوسکی اور انہوں نے گزشتہ رات پولیس ہیڈ کوارٹر کے مقام پر نکاسی آب کی لائن کو بڑے بڑے پتھر ڈال کر بند کردیا جس کے باعث نہ صرف لائن ٹوٹ گئی بلکہ شہر کو ڈوبنے کی گھنائونی سازش کی گئی، جس کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ رات پیش آنے والے واقعہ کے بعد ڈپٹی میئر سکھر طارق حسین چوہان، محکمہ پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ سکھر، بلدیہ اعلیٰ سکھر کے افسران کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ میئر سکھر بیئرسٹر ارسلان اسلام شیخ کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس کا مقصد دہشت گردی کی واردات کی کوشش کو شہریوں کے سامنے پیش کرنا ہے تاکہ شہریوں کو بھی معلوم ہوسکے کہ سکھر کا دشمن کون ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شہر کو ڈوبنے اور بلدیہ اعلیٰ سکھر کی کارکردگی کو خراب کرنے کے لیے ایسی سازشیں کی جارہی ہیں۔ اطلاع ملنے کے بعد بارہ سے چودہ گھنٹے ہم نے بیٹھ کر لائن کو کلیئر کیا، اچانک لائن کے ٹوٹنے کی وجہ سمجھ میں نہیں آسکی تو تحقیقات کرنے پر علم میں آیا کہ کینال کے مقام پر مین نکاسی لائن بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چار سال میں سخت ترین تنقید کا نشانہ بنایا گیا لیکن ہم نے جو شہریوں سے وعدہ کیا تھا اس پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہے ہیں اور کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ لائن بلاسٹ ہوتی تو سکھر شہر ڈوب سکتا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ جو لوگ ادارے میں کام کرتے ہیں وہ کمی بیشی کرسکتے ہیں مگر ایسی کارروائی نہیں کرسکتے، چار سال کے دوران اپنا کام کیا، بدلہ لینے کے بجائے کام پر فوکس کیا، آج الحمد للہ شہر سکھر ترقی کی جانب گامزن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد کا مذہب ہوتا ہے نہ ہی نظریہ، گٹر پالیٹکس سکھر میں ہوتی رہی ہے مگر نالے بند کردینا ایک الگ چیز ہے۔ بلدیہ اعلیٰ سکھر سمیت پبلک ہیلتھ کا عملہ ٹیم ورک کیساتھ کام میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک مکمل جامع رپورٹ بنا رہے ہیں اس کے بعد جے آئی ٹی بنوا کر تحقیقات کروائیں گے۔ انہوں نے آئی جی سندھ، اے آئی جی سکھر سمیت دیگر اداروں سے مطالبہ کیا کہ واقعہ کی شفاف انداز میں تحقیقات کرائی جائے اور ملوث سماج دشمن عناصر کو عوام کے سامنے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔