اسلام آباد( نمائندہ جسارت )امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جس ملک کا تاجر خوشحال نہ ہو وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ تاجر ٹیکس دیتے ہیں تو ملک چلتے ہیں۔ تاجروں نے ہمیشہ سیاست سے بالاتر ہوکر ملک و قوم کی خدمت کی ہے ۔وزیراعظم خود اعتراف کرتے ہیں ان کے چاروں طرف مافیاز ہیں ۔مافیاز نے پی آئی اے ،واپڈا اور ریلوے سمیت قومی اداروں کو تباہ کیا۔زرعی ملک میں چینی اور آٹا نہیں مل رہا ۔آئی ایم ایف کے ایجنٹوں نے اداروں کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔جتنے بھی فیصلے ہورہے ہیں وہ بیرونی دبائو اور آئی ایم ایف کی مرضی سے ہورہے ہیں۔حکومت نے دودن قبل باہمی معاونت کا بل پاس کیا جس کا مقصد ہی آئی ایم ایف کی حکمرانی قبول کرنا ہے جبکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے بل پاس کرنے میں حکومت کا ساتھ دیا ۔آئی ایم ایف کے ایجنڈے پر حکومت و اپوزیشن سب ایک ہیں۔آج پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف آئی ایم ایف کے ایجنڈے پر متفق ہیں۔حکومت نے معاشی استحکام کے بہت دعوے کئے تھے ہم کہتے ہیں کہ حکومت اور کچھ نہ کرے روپے کی قیمت 2018کی سطح پر لے آئے ۔حکومت نے معیشت کا بیڑا غرق کردیا ہے ،جس ملک کی معیشت تباہ ہوجائے اس کا جغرافیہ بھی محفوظ نہیں رہ سکتا۔حکومت نے کشمیر کو بھارت کی جھولی میں ڈال دیا ہے ۔آج اس ملک کے مقدس ایوان قومی اسمبلی کو گالم گلوچ اور بدتہذیبی کا اکھاڑہ بنا دیا گیا ہے۔حکمران اور سیاسی لیڈر ایک دوسرے کو ذلیل اور رسوا کرنے کے لیے نئی نئی گالیاں ایجاد کررہے ہیں۔ان حکمرانوں سے خیر کی توقع رکھنا خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے ۔قوم نے ان کو ووٹ دیکر غلطی کی اور دھوکہ کھایا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے تنظیم تاجران پاکستان کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ہونے والے تحفظ معیشت تاجر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن سے نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم اور تنظیم تاجران کے صدر محمد کاشف چوہدری نے بھی خطاب کیا۔کنونشن میں تاجروں اور کاروباری طبقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت تاجر برادری کو سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتی ہے ۔وزیراعظم صاحب کے 2 سو ماہرین آئی ایم کے کلرک اور ورلڈ بینک کے ملازمین ہیں۔معیشت کو تباہ کرنے والے یہی لوگ ہیں۔انہوں نے کہاکہ جس دن طیب اردگان کار فیکٹری کا افتتاح کر رہے تھے ہمارے وزیر اعظم مرغی اور کٹے کا اعلان کر رہے تھے۔طیب ادرگان نے آج مضبوط معیشت کے باعث 23.5 بلین ڈالر کے قرضے واپس کیے.ہماری شرح نمو حکومت کے آنے سے قبل 5.3 تھا آج مائنس 1 ہو گئی ہے اس حکومت کے قرضے ہماری جی ڈی پی سے 28 فیصد زیادہ ہیں۔ حکومت نے آئندہ نسلوں کو بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بک کا غلام بنادیاہے ۔ایک طرف حکومت کے پاس تعلیم کے لیے بجٹ نہیں اور دوسری طرف نیاشہر بسارہی ہے ۔انہوں نے پوچھا کہ راوی کے کنارے نیا شہر بسانے کے لیے 50 ہزار ارب ڈالر کہاں سے آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں سوفیصد ،ادویات کی قیمتوں میں چار سو فیصد گندم کی قیمت میں 28فیصداضافہ ہوگیا ہے جبکہ آٹے کا تھیلا 13سو روپے میں مل رہا ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مہنگائی اور بے روز گاری کے مارے عوام حکومت کے جانے کا انتظار کررہے ہیں۔جماعت اسلامی ملک کو ایک اسلامی و فلاحی مملکت بنانے کی جدوجہد کررہی ہے تاجر برادری کو اس جدوجہد کا ہراول دستہ بن کر ہمارا ساتھ دینا ہوگا۔وقت آگیا ہے تاجر برادری پارٹی مفادات سے بالاتر ہو کر ملک بچانے کا سوچے۔آج ہمیں عدالتی نظام کو عدل و انصاف کا گہوارہ بنانے کے لیے عدالتوں میں قرآن و سنت کا نظام لانا ہوگا، ہمیں اپنے نظام تعلیم کو بدلنا ہوگااور یکساں تعلیمی نظام لانا ہے .تاجر برادری کو ظلم و جبرکا یہ نظام بدلنے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دینا ہوگا.انہوں نے کہا کہ تاجر برادری ہمارے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرے ۔تاجر برادری جماعت اسلامی پر اعتماد کا اظہار کرے تبدیلی ہم لائیں گے.پاکستان کا ہر آدمی آج پریشان حال ہے اور حکومت کے جانے کا انتظار کررہا ہے آج تاجر کو ملک میں عزت چاہیے تاجر برادری کو منظم ہونے کی ضرورت ہے ۔حکومت ہر مالدار اور تاجر پر کرپٹ ہونے کا شک کرتی ہے۔