پشاور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ2سال بعد بھی حکومتی گاڑی جہاں تھی وہیں کھڑی ہے ۔نااہل حکومت نے ملک کو آگے لے جانے کے بجائے مسائل کی دلدل میںدھکیل دیا ہے ۔حکمرانوں نے اپنے لیے ایسے مسائل پیدا کرلیے ہیں کہ اب انہیں عوام کی نہیں اپنی فکر پڑی ہوئی ہے۔ ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی اور عوام کی فلاح و بہبود ان کے ایجنڈے میںنہیں۔وزیر اعظم اور موجودہ حکومت عوام کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ ہے نہ ہی ان کے پاس مسائل حل کرنے کی صلاحیت ہے۔ قوم چاہتی ہے کہ ملک میں آئین کی بالا دستی اور قانون کی حکمرانی ہو، لیکن یہاں عدالتوں میں بھی انصاف نہیں ملتا، عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہیں۔ حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے عوام رْل گئے ہیں، آٹا، چینی، پیٹرول اور ضرورت کی دوسری چیزیں مہنگی کرکے حکومت نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ ملک میں مہنگائی کا سونامی ہے اور اس سونامی نے سب سے زیادہ عام آدمی کی مشکلات اور پریشانیوں میں اضافہ کیا ہے۔وکلا کے نمائندے بار رومز کو ظلم اور لاقانونیت کے خلاف استعمال کریں۔ باقی ادارے کھل گئے اب حکومت کے پاس ایس اوپیز کے تحت تعلیمی اداروں کو نہ کھولنے کا کیا جواز ہے۔اسلام کی دعوت و تبلیغ کے لیے تبلیغی جماعت کے شب جمعہ پر سے بھی پابندی ختم کی جائے ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور میں اسلامک لائرز موومنٹ خیبر پختونخوا کے ضلعی اور تحصیل بارز ایسوسی ایشنز کے انتخابات میں کامیاب ہونے والے عہدیداروں کے اعزاز میں منعقدہ استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر خیبر پختونخوا کے امیر سینیٹر مشتاق احمد خان، اسلامک لائرز موومنٹ کے مرکزی صدر خان افضل خان ایڈووکیٹ، خیبر پختونخوا بارز ایسوسی ایشنز انتخابات میں کامیاب امیدواروں سمیت ملتان کے بار الیکشن میں کامیاب ہونے والے عہدیدار بھی شریک تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور نواز لیگ ناکام ہوچکیں ،اب پی ٹی آئی بھی ناکامی سے دوچار ہے۔حکومت کی معاشی وتعلیمی پالیسیاں ناکام ثابت ہوئی ہیں ۔حکومت اپنے دعوے اور وعدے پورے نہیں کرسکی ہے اس لیے عوام موجودہ حکومت سے بھی مایوس ہورہے ہیں ۔فرسودہ نظام اور اسٹیٹس کو کی حفاظت کرنا عوام کی توہین ہے ۔ہمارے تمام فیصلے عالمی دباؤ پر رات کی تاریکی میں ہورہے ہیں۔ حکومت کب تک عالمی اداروں کو خوش کرنے کے لیے ہماری آزادی اور خود مختاری کا سودا کرتی رہے گی۔ کلبھوشن کو سہولتیں دیکر وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ ہم نے بھارت کو جھکنے پر مجبور کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب بھی مشرف دور کی طرح غلامانہ ذہنیت سے فیصلے کیے جارہے ہیں۔جس طرح ریمنڈڈیوس کو چھوڑا اور ایمل کانسی اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکا کے حوالے کیا گیا اسی طرح اس حکومت نے پہلے ابھینندن کو چھوڑا اور اب کلبھوشن کوآزاد کرنے کی راہ ہموار کررہی ہے۔انہوں نے وکلا رہنماؤں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بار رومز آپ کے لیے دعوت کے میدان ہیں۔ آپ ملک بھر کے وکلا کی نمائندگی کریں اور قوم اور جمہور کے بنیادی حقوق کا جھنڈا اٹھائیں، ان کی آواز بنیں اور ان کے حقوق کے لیے لڑیں۔ وکلا کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا۔ ان شاء اللہ وکلا پاکستان میں عدل و انصاف کی حکمرانی کے لیے جدوجہد میں کامیاب ہوں گے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت میں وفاقی کابینہ کے سب سے زیادہ اجلاس ہوئے مگر ان اجلاسوں میں ہونے والے فیصلوں پر عمل درآمد کہیں نظرنہیں آیا۔ اب تو چیف جسٹس نے بھی کہہ دیا ہے کہ پریس کانفرنسوں سے لوگوں کو تحفظ ملے گانہ ان کے مسائل حل ہوںگے۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے ہماری آنے والی نسلوں کو بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی کی ہتھکڑیاں پہنا دی ہیں۔ حکمران ،نیب اور عدالتیں اپنی ذمے داریاں پوری کرتیں تو آج ملک 100ارب ڈالر سے زیادہ کا مقروض نہ ہوتا ۔ کرپشن ،بدعنوانی اور رشوت ستانی جیسے جرائم کے مکمل خاتمے کے لیے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں فیصلے کرنا ہوںگے ۔ چوری کرکے بیرون ملک منتقل کی گئی قومی دولت واپس آجائے تو نا صرف پاکستان کے تمام قرضے اتر سکتے ہیں بلکہ عوام کو غربت ،مہنگائی اوربے روزگاری کی دلدل سے بھی نکالا جاسکتا ہے ۔