نوشہرہ (صباح نیوز) قیمتی معدنیات کی اندر کھاتے نیلامی، اسپیکر اسد قیصر کے بھائی کا ڈپٹی کمشنر صوابی کے دفتر پر چھاپہ، ڈپٹی کمشنر کو معدنیات کی جاری نیلامی روکنی پڑ گئی، عشروں سے ملکی معدنیات پر مختلف ناموں سے قابض ٹولے کی چیخیں نکل گئیں، خیبر پختونخوا میں معدنیات پر گزشتہ کئی عشروں سے ایک ہی گروہ قابض ہے، اندر کھاتے نیلامی کی کرپشن کی بہتی گنگا میں خیبر پختونخوا کے با اثر وزرا، بیوروکریسی اور محکمہ معدنیات کے اہلکار بھی ہاتھ دھونے میں مصروف ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ڈپٹی کمشنر صوابی کے دفتر میں حسب سابق قیمتی معدنیات کی اندر کھاتے نیلامی جاری تھی اور ایک ہی گروہ کے ٹھیکیدار آپس میں ٹھیکے بانٹنے میں مشغول اور ایک بار پھر بڑی کرپشن کا راستہ ہموار کر رہے تھے کہ اسپیکر اسد قیصر کے بھائی آن پہنچے اور کئی اعتراضات اٹھادیے جس پر ٹھیکیدار گروہ اور ڈپٹی کمشنر کے ہوش اڑ گئے اور آخر کار ڈپٹی کمشنر کو نیلامی رکوانی پڑگئی۔ اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ اس نیلامی کی بندر بانٹ سے قومی خزانے کو ہرسال اربوں روپے کا ٹیکا لگایا جاتا ہے اور اسی وجہ سے اربوں روپے کی معدنیات نکلنے کے باوجود خیبرپختونخوا کی معاشی حالت ابتر ہے۔ اس حوالے سے ایک معتبر ذریعے نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ 40 سال میں جتنی معدنیات خیبر پختونخوا سے نکالی گئیں اگر ان کو قانون کے مطابق نیلام کردیا جاتا اور شفاف طریقے سے ٹیکس وصول کیے جاتے تو خیبر پختونخوا دنیا کا مالدار ترین خطہ ہوتا۔ بتایا جا رہا ہے کہ صوابی میں جاری نیلامی کو پکڑنے کے اس بڑے اسکینڈل پر اندر کھاتے راضی نامہ بھی ہونے کا خدشہ ہے۔ اب قانون کی چھتری تلے بدترین کرپشن کے اسکینڈل کے منظر عام پر آنے کے بعد دیکھا جائے گا کہ کرپشن کا راستہ روکنے والے ادارے متحرک ہوتے ہیں یا نہیں یہ ایک سوالیہ نکتہ ہے۔