کوئٹہ (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ چمن باب دوستی کو پرانی حالت میں فی الفور بحال کرکے لاشیں گرانے، دوستی کو دشمنی میں بدلنے والوں کو بے نقاب کرکے تحقیقات کی جائے، لاشیں گراکر مذاکرات کرنا دانشمندی نہیں۔ کئی دنوں سے جاری دھرنے کے شرکا سے بات چیت ہی سے مسائل حل ہوسکتے تھے۔ یہ سب حکومت منتخب نمائندوں اور وزرا کی ناکامی ہے، مذاکرات میں غیر سنجیدگی، بارڈر ٹریڈ کو اہمیت نہ دینا اور بارڈر پر رہنے والوں کی مشکلات سے روگردانی سے مسائل میں کمی کے بجائے اضافہ ہورہا ہے، الحمدللہ جماعت اسلامی نے پارلیمنٹ میں چمن بارڈر بندش کیخلاف بھرپور آواز بلند کی، آئندہ بھی ہم چمن باب دوستی کے دونوں طرف رہنے والوں کے لیے آواز بلند کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ باب دوستی پر تشدد، فائرنگ قابل مذمت ہے، جماعت اسلامی متاثرہ خاندان کیساتھ ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔ حکومت دونوں ممالک کے عوام کے دل جیتنے کے لیے عملی اقدامات اُٹھائے تاکہ نفرت وتعصب ختم اور امن دوستی تجارت شروع ہوجائے۔ حکومت باب دوستی پر دوستی کو دشمنی میں بدلنے، فائرنگ اور قتل کی تحقیقات کرتے ہوئے باب دوستی چمن کو سابقہ حالت میں بحال کرکے دونوں ممالک کے عوام کے لیے آمدورفت وتجارت کو آسان وقانونی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ صوبائی حکومت کی بھی ذمے داری بنتی ہے کہ باب دوستی پر کھڑی گیٹ کو صرف باب دوستی نہیں بنائیں بلکہ عملی طور پر بھی دونوں ممالک کے درمیان دوستی، یکجہتی اتحاد کے لیے عملی کام کریں۔ چمن باب دوستی صرف دو ممالک کے درمیان کاروباری مرکز نہیں بلکہ یہ دو برادر اسلامی ممالک کے درمیان یکجہتی واتحاد کا مرکز ہے، یہاں دونوں طرف ہزاروں سال سے رہنے والے خاندانوں کا ایک دوسرے سے دور کرنے اور دو برادر اسلامی ممالک کے درمیان خلیج، دوریاں ونفرتیں پیدا کی گئیں جو دونوں ممالک کے درمیان نفرت وتعصب پیدا کرنے کی سازش وکوشش ہورہی ہے۔ ہمیں ان سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا، سازشی و شرپسند عناصر کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت، رابطے، دوستیاں ختم وکم ہورہی ہے، تجارت کو پاک افغان سرحد کے بجائے دوسرے ممالک کی طرف منتقل کیا جارہا ہے۔ پاکستان کو افغانستان کو دشمن اور انڈیا کا دوست دکھانے کی کوشش ہورہی ہے جبکہ پاک افغان بارڈر بالخصوص باب دوستی چمن کی بحالی، یہاں پر تجارت وامن کے بہترین مواقع پیدا کرنا دونوں ممالک کے مستقل فائدے میں ہے، بدقسمتی سے کچھ عناصر اس دوسرے فائد ے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں جو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔